اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کھانا نصیب ہوتا۔ ان دنیا داروں کا دماغ یوں ہی درست ہوتا ہے اہل دین کو قدرے استغناء برتنا چاہئے ان کو جتنا زیادہ چمٹو اتنا ہی زیادہ اینٹھ مروڑ کرتے ہیں۔ (الافاضات الیومیہ صفحہ ۳۶۱ جلد ۲) ناجائز ولیمہ ولیمہ مسنون ہے وہ بھی خلوص نیت و اختصار کے ساتھ نہ کہ فخر و اشتہار کے ساتھ ورنہ ایسا ولیمہ بھی جائز نہیں۔ حدیث میں ایسے ولیمہ کو شرالطعام فرمایا گیا ہے نہ ایسا ولیمہ جائز ہے نہ اس کا قبول کرنا جائز اس سے معلوم ہو گیا کہ برادری کو اکثر کھانے جو کھلائے جاتے ہیں ا ن کا کھانا‘ کھلانا کچھ جائز نہیں‘ دیندار کو چاہئے کہ نہ خود ان رسموں کو کرے اور جس تقریب میں یہ رسمیں ہوں ہر گز وہاں شریک نہ ہو صاف انکار کر دے‘ برادری کنبہ کی رضامندی اللہ تعالیٰ کے ناراضگی کے مقابلہ میں کچھ کام نہ آئے گی۔ (اصلاح الرسوم صفحہ ۹۳) بد ترین ولیمہ ولیمہ سنت ہے لیکن بعض صورتوں میں اس کی ممانعت بھی ہے چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں۔ ((شر الطعام طعام الولیمۃ یدعی لھا الاغنیاء ویترک لھا الفقراء)) ’’یعنی کھانوں میں برا کھانا اس ولیمہ کا ہے جس میں امراء کو بلایا جائے اور فقراء کو چھوڑ دیا جائے‘‘ ولیمہ سنت ہے لیکن اس عارض کی وجہ سے شر (برا) ہو گیا افسوس آج کل اکثر ولیمے اسی قسم کے ہوتے ہیں جن میں محض برادری کے معززین کو بلایا جاتا ہے اور غرباء کو نہیں پوچھا جاتا۔ بلکہ اس جگہ سے نکال دیا جاتا ہے حالانکہ جن فقراء کو ولیمہ سے نکالا جاتا ہے ان کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے: ((ھل تنصرون وترزقون الا بضعفائکم)) ’’تمہاری جو مدد کی جاتی ہے اور تمہیں جو رزق دیا جاتا ہے وہ فقراء و ضعفاء کی وجہ سے تو دیا جاتا ہے‘‘ پس نہایت بے حیائی ہے کہ جن کی وجہ سے رزق دیا گیا ہے انہیں اس رزق سے دھکے دیے جائیں۔ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ اگر مخلوق میں ایسے بوڑھے نہ ہوتے کہ جن کی کمریں جھک گئی ہیں اور بہائم (جانور) نہ ہوتے اور شیر خوار بچے نہ ہوتے تو تم پر عذاب کی بارش ہوتی معلوم ہوا کہ عذاب خداوندی سے بوڑھوں اور بچوں اور بہائم وغیرہ کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں۔ (سنت ابراہیم صفحہ ۳۰ جلد ۱۷) بد ترین اور ناجائز ولیمہ میں شرکت کرنا جائز نہیں ایک حدیث میں شرکت کرنے والوں کے لئے بھی صاف ممانعت وار دہے۔ ((نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم عن طعام المتبارئین ان یوکل رواہ ابوداؤد مرفوعا)) ’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسے دو شخصوں کا کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے جو باہم فخر کے لئے کھانا کھلاتے ہیں یہ کھانا ناجائز ہے۔‘‘ (اسباب الغفلہ ملحقہ دین و دنیا صفحہ ۴۸۴)