اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صندوق حتی کہ آئینہ کنگھی تک شمار کر کے دکھلائے جاتے ہیں اگر آپ غور کریں گے تو اس کی وجہ صرف تفاخر پائیں گے برادری کو دکھانا ہے کہ ہم نے اتنا دیا یہ منظور نہیں ہوتا کہ ہماری بیٹی کے پاس سامان زیادہ ہو جائے اسی واسطے تمام جہیز ایسا تجویز کیا جاتا ہے کہ ظاہری بناوٹ میں بہت اجلا ہو اور قیمت کے اعتبار سے یہی کوشش کی جاتی ہے کہ سب چیزیں ہلکی رہیں بازار خریدنے جاتے ہیں تو کہتے ہیں شادی کا سامان خریدنا ہے لینے دینے کا سامان دکھائو۔ (منازعۃ الہویٰ صفحہ ۴۴۱‘ ۴۴۸) بیاہ شادی کی رسموں کے ناجائز ہونے کی قوی دلیل {اِنَّمَا یُرْیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآئَ فِی الْخَمْرْ وَالْمَیْسِرْ وَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرْ اللّٰہِ وَعَنِ الصَّلٰوۃِ} ’’شیطان کی جوئے اور شراب سے یہ غرض ہے کہ آپس میں دشمنی ڈال دے اور ذکر اللہ اور نماز سے روک دے۔‘‘ حق تعالیٰ نے اس آیت میں جوئے اور شراب کے دو نقصان بتلائے ہیں ایک یہ کہ شیطان اس کے ذریعے سے تمہارے آپس میں نفاق ڈال دے دوسرے یہ کہ خدا تعالیٰ کی یاد سے اور نماز سے روک دے اس سے صاف ظاہر ہے کہ عداوت اور بغض یہ دونوں چیزیں نماز اور ذکر اللہ سے غافل کرنے کے لئے آلہ ہیں اور آلہ اور علت ایک ہی چیز ہے اسی واسطے اس کی شرح میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں۔ ((کل ما الھاک عن ذکر اللّٰہ فھو میسر)) ’’یعنی جو چیز تجھ کو ذکر اللہ سے غافل کر دے وہ سب جوا ہے‘‘ حدیث میں جو اس کو جوا کہا گیا ہے وہ علت کے اشتراک کی بناء پر ہے۔ اس میں تصریح ہو گئی نھی عن الخمر و المیسر کی علت الھاء عن ذکر اللّٰہ (اللہ کے ذکر سے غافل کرنا)ہے پس جہاں الہاء عن ذکر اللہ (یعنی اللہ کے ذکر اور نماز سے غفلت کرنا) پایا جائے گا وہ سب حکمائً خمر اور میسر (یعنی شراب اور جوا) کے حکم میں ہوگا۔ اب اسی سے اپنی رسموں کا حکم نکال لیجئے۔ حدیث کے الفاظ صاف کہتے ہیں کہ (جو چیز نماز اور ذکر سے غافل کر دے) ان کا حکم بھی جوئے اور شراب کا سا ہے کیونکہ نماز سے غافل ہونے کا سبب ہو گئیں۔ اگر اور دلیلوں سے قطع نظر بھی کر لیا جائے تو یہ دلیل میں نے ایسی پیش کی ہے کہ اس کے سامنے کسی اور دلیل کی حاجت نہیں اور اس کا جواب آپ کچھ بھی نہیں دے سکتے۔ جب چاہے مشاہدہ کر لیجئے کہ جہاں یہ رسمیں ہوتی ہیں وہاں نماز کی پابندی نہیں ہوتی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشاد کے مطابق یہ (رسمیں) میسر یعنی جوئے کے حکم میں ہوئیں اور میسر کو قرآن شریف میں رْجْسٌ (ناپاک گندی شے) اور شیطان کا عمل فرمایا گیا ہے تو میں نہیں کہتا بلکہ قرآن ان (رسوم) کو عمل شیطان کہتا ہے۔ پس اور دلیلوں کو جانے دیجئے یہی کیا کم خرابی ہے کہ اس کا نام عمل شیطان ہوا۔ حکم شرعی تو یہی ہے جس کے لئے ایسی دلیل بتلائی گئی ہے کہ موٹی سے موٹی عقل والا بھی سمجھ سکتا ہے۔ (منازعۃ الہویٰ صفحہ ۴۶۴) قائلین جواز کے دلائل پر تبصرہ آج کل کی بعض رسمیں خوبصورت مباہات ہیں ان میں چالاکی کی گئی ہے اور ان کو