اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
{وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلاَلَۃٍ مِّنْ طِیْنٍ} ’’یعنی ہم نے انسان کو منی کے خلاصہ یعنی غذا سے بنایا۔‘‘ اول منی ہوتی ہے پھر اس سے بذریعہ نباتات کے غذا حاصل ہوتی ہے پھر ہم نے اس کو نطفہ (منی) بنایا۔ (بیان القرآن صفحہ ۸۷ جلد ۷ سورہ مومنون) پس منی انسان کے سارے بدن کا ست (مغز و جوہر) ہوتا ہے جو بدن سے رواں ہو کر بالآخر پشت کے راستے سے نیچے آتی ہے اور عضو تناسل سے خارج ہوتی ہے اس کے نکلنے سے بدن کو بہت (کمزوری) ضعف پہنچتا ہے اور منی کے نکلنے سے بہت کمزوری لاحق ہوتی ہے اور پانی کے استعمال سے وہ کمزوری نہیں رہتی۔ (تیز) منی کے نکلنے سے بدن کے تمام مسامات (لطیف سوراخ) کھل جاتے ہیں اور کبھی ان سے پسینہ نکلتا ہے اور پسینہ کے ساتھ بدن کے اندرونی مواد (فضلات) بھی خارج ہوتے ہیں جو کہ مسامات پر آ کر ٹھہر جا تے ہیں۔ اگر ان کو نہ دھویا جائے تو خطرناک امراض پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ (المصالح العقلیہ صفحہ ۳۸‘ ۳۹) (اس لئے شریعت نے منی خارج ہونے کے بعد غسل کرنے کا حکم دیا) صحبت سے فراغت کے بعد غسل جنابت کے واجب ہونے کا راز جب انسان مجامعت (صحبت) سے فارغ ہوتا ہے تو اس کا دل انقباض اور تنگی کی حالت میں ہوتا ہے اور اس پر تنگی اور غم سا طاری ہو جاتا ہے اور اپنے آپ کو نہایت تنگی اور گھٹن میں پاتا ہے اور جب دونوں قسم کی نجاستیں دور ہو جاتی ہیں اور اپنے بدن کو ملتا اور غسل کرتا ہے اور اچھے کپڑے بدل کر خوشبو لگاتا ہے تب اس کی تنگی دور ہو جاتی ہے اور بجائے اس کے بہجت (رونق و تازگی) اور خوشی معلوم ہوتی ہے۔ پہلی حالت کو حدث اور دوسری کو طہارت کہتے ہیں۔ (حدث کا دوسرا نام جنابت ہے) جنابت سے جسم میں گرانی و کاہلی اور کمزوری و غفلت پیدا ہوجاتی ہے۔ اور غسل سے دل میں قوت و نشاط و سرور اور بدن میں تازگی پیدا ہوتی ہے چنانچہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غسل جنابت کے بعد مجھے ایسا معلوم ہو اکہ گویا اپنے اوپر سے ایک پہاڑ اتار دیا اور یہ ایسا امر (ایسی حقیقت) ہے جس کو ہر ایک سلیم طبع اور صحیح فطرت والا جانتا ہے۔ حاذق (ماہر) طبیبوں نے لکھاہے کہ جماع کے بعد غسل کرنا بدن کی تحلیل شدہ قوتوں اور کمزوریوں کو لوٹا دیتا ہے (اور غسل جنابت) جسم و روح کے لئے نہایت نافع اور مفید ہے اور جنابت میں رہنا اور غسل نہ کرنا جسم و روح کے لئے سخت مضر (نقصان دہ) ہے اس حکم کی خوبی پر عقل و فطرت سلیمہ کافی گواہ ہیں۔ (المصالح العقلیہ صفحہ ۳۸‘ ۳۹) بعض دوسرے فوائد جنابت سے انسان کو فرشتوں سے دوری پیدا ہوتی ہے اور جب غسل کرتا ہے تووہ دوری ہٹ جاتی ہے اس لئے بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے مروی ہے کہ جب انسان سوتا ہے تو اس کی روح آسمان کی طرف چڑھتی ہے اگر پاک ہو تو اس کو سجدہ کرنے کا حکم ہوتا ہے اور اگر جنابت میں ہو تو سجدہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جنبی جب سونے لگے تو وضو کر لے۔