اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسراف وغیرہ سب خرابیاں موجود ہیں۔ اس لئے یہ بھی ممنوعات میں داخل ہیں۔ (اصلاح الرسوم صفحہ ۵۶‘ ۵۷) رسوم و رواج کی جڑ بنیاد عورتیں ہیں جتنے سامان شادی کے ہیں سب کی بناء تفاخر اور نمود (شہرت) پر ہے اور یہ تفاخر گو مرد بھی کرتے ہیں مگر اصل جڑ اس میں عورتیں ہی ہیں۔ یہ اس فن کی امام ہیں اور ایسی مشاق اور تجربہ کار ہیں کہ نہایت آسانی سے تعلیم دے سکتی ہیں۔ جو آدمی جس فن کا ماہر ہوتا ہے اس کو اس فن کے کلیات خوب معلوم ہوتے ہیں۔ یہ ایک کلیہ (قاعدہ) میں سب کچھ سکھا دیتی ہیں۔ جب ان سے پوچھا جائے کہ بیاہ شادی میں کیا کیا کرنا چاہئے تو ایک ذرا سا کلمہ چٹکلہ سا سمجھا دیتی ہیں کہ زیادہ نہیں اپنی شان کے موافق تو کر لو۔ یہ کلیہ نہیں بلکہ کلہیا ہے اور کلہیا بھی ایسی ہے کہ ہاتھی بھی اس میں سما جائے۔ یہ تو اتنا سا جملہ کہہ کے الگ ہو گئیں اور کرنے والوں نے جب اس کی شرح پوچھی تو وہ اتنی طویل ہوئی کہ ہزاروں جزئیات اس میں سے نکل آئیں جن سے دنیا کی بھی بربادی ہوئی اور آخرت کا بھی کوئی گناہ نہیں بچا۔ انہوں نے تو صرف ایک لفظ یہ کہہ دیا تھا کہ اپنی شان کے موافق کر لو جس کو مردوں نے شرح کرا کر اتنا بڑھا لیا کہ ریاستیں کی ریاستیں غارت ہو گئیں ہزاروں گناہ کبیرہ سرزد ہو گئے۔ (التبلیغ صفحہ ۹۷‘ ۹۸ جلد ۴) عورتوں کے جمع ہونے کے مفاسد اور خرابیاں مستورات (عورتوں) کے جمع ہونے میں بہت سی خرابیاں اور گناہ ہیں جو عقل مند دین دار کو مشاہد اور غور کرنے سے بے تکلف معلوم ہو سکتے ہیں اس لئے میری رائے یہ ہے کہ ام المفاسد (تمام برائیوں کی جڑ) یہ عورتوں کا جمع ہونا ہے۔ اس کا انسداد (بندوبست) سب سے زیادہ ضروری ہے۔ (اشرف المعمولات صفحہ ۱۴‘ ۳۳) میں رائے دیتا ہوں کہ عورتوں کو آپس میں ملنے نہ دیا کرو‘ خربوزہ سے دوسرا خربوزہ رنگ بدلتا ہے۔ میری رائے بلا شک و شبہ قطعی طور سے یہ ہے کہ ان عورتوں کو ایک جگہ جمع ہی نہ ہونے دیں اور اگر کسی ایسی ضرورت کے لئے جمع ہوں جس کو شارع نے بھی ضرورت قرار دیا ہو تو مضائقہ نہیں۔ مگر اس میں بھی خاوندوں کو چاہئے کہ عورتوں کو اس پر مجبور کریں کہ کپڑے بدل کر مت جائو جس طرح اور جس حالت میں باورچی خانہ میں بیٹھی ہو چلی جائو۔ (اصلاح الرسوم صفحہ ۵۷) تقریبات میں عورتیں چند موقعوں پر جمع ہوتی ہیں اس اجتماع میں جو جو خرابیاں ہیں ان کا شمار نہیں مثال کے طور پر بعض کا بیان ہوتا ہے۔ (اصلاح الرسوم صفحہ ۶۸) بیاہ شادیوں میں عورتوں کے مفاسد کی تفصیل شیخی عورتوں کی گویا سرشت میں داخل ہے کہ اٹھنے میں بولنے میں چلنے میں کہیں جائیں گی تو بے دھڑک اتر کر گھر میں داخل ہو گئیں یہ احتمال ہی نہیں کہ شاید گھر میں کوئی نا محرم پہلے سے ہو اور بار بار ایسا اتفاق ہوتا ہے ایسے موقع پر نا محرم کا سامنا ہو جاتا ہے۔ مگر عورتوں کو تمیز ہی نہیں کہ پہلے گھر میں تحقیق کر لیا کریں۔ ! جب گھر میں پہنچیں حاضرین کو سلام کیا‘ بعضوں نے زبان کو تکلیف ہی نہیں دی فقط ماتھے پر ہاتھ رکھ دیا‘ بس سلام ہو گیا۔ جس کی ممانعت حدیث میں آئی ہے بعضوں نے لفظ سلام کہا تو صرف لفظ سلام یہ بھی سنت کے خلاف ہے السلام علیکم کہنا چاہئے۔ اب جواب ملاحظہ فرمائیے جیتی رہو‘ ٹھنڈی رہو‘ سہاگن رہو‘ بھائی جیئے‘ بچہ جیئے‘