اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ذریعہ سے تین مرتبہ پاک کرنا فرض ہے یا سنت؟ اور اس طرح پاک کئے بغیر غسل جائز ہو سکتا ہے یا نہیں؟ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ اگر غسل کرنے سے پہلے اندام نہانی (شرمگاہ) کو انگلی کے ذریعہ تین مرتبہ پاک نہ کیا جائے گا غسل نہ ہو گا۔ ان کا یہ فرمانا صحیح ہے یا غلط؟ جواب: (ایسا کرنا) نہ فرض ہے نہ سنت اور اس کو ضروری کہنا غلط ہے۔ ((فی الدر المختار و لا تدخل اصبعھا فی قبلھا بہ یفتی)) یعنی عورت اپنی شرمگاہ میں انگلی داخل نہ کرے۔ اسی پر فتویٰ ہے۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۴۴ جلد ۱ سوال ۲۶) غسل میں عورت کو سر کے بال کھولنا ضروری نہیں اگر سر کے بال گندھے ہوئے نہ ہوں (یعنی چوٹی نہ بندھی ہو) تو سب بال بھگونا اور ساری جڑوں میں پانی پہنچانا فرض ہے ایک بال بھی سوکھا رہ گیا یا ایک بال کی جڑمیں بھی پانی نہ پہنچا تو غسل نہ ہو گا اور اگر بال گندھے ہوئے ہوں تو بالوں کا بھگونا معاف ہے۔ البتہ سب جڑوں میں پانی پہنچانا فرض ہے۔ ایک جڑ بھی سوکھی نہ رہنے پائے اور اگر بغیر کھولے سب جڑوں میں پانی نہ پہنچ سکے تو کھول ڈالے اور بالوں کو بھی بھگو دے۔ (بہشتی زیور صفحہ ۵۷) سوال: جس وقت نہانا فرض ہو اس وقت عورت کے بال کھلے ہوئے تھے۔ پھر گوندھ لئے (یعنی چوٹی کرلی) اس صورت میں تو نہاتے وقت صرف جڑوں کا تر کرنا کافی نہ ہو گا اور چوٹی کھول کر نہانا واجب ہوگا نیز حیض سے نہاتے وقت بھی بال کی جڑوں کا تر کر لینا اور بالوں کا بھگونا غالباً کافی ہے۔ غسل جنابت میں اور اس میں غالباً کوئی فرق نہیں صحیح شرعی حکم کیا ہے۔ جواب: ((فی الھدایۃ و لیس علی المراۃ ان تنقض ضفائرھا فی الغسل اذا بلغ الماء اصول الشعر)) اس سے دو امر معلوم ہوئے ایک یہ کہ غسل کے وقت اگر بال مضفور ہوں (یعنی بال گندھے ہوں چوٹی کی ہوئی ہو) تو کھولنا واجب نہیں خواہ حدث کے وقت (جب کہ غسل واجب ہوا ہے) مضفور (کھلے ہوئے) ہوں یا نہ ہوں‘ دوسرے (یہ معلوم ہوا کہ) مطلق غسل کا یہ حکم ہے خواہ غسل جنابت ہو یا غسل حیض ہو۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۴۴ جلد ۱) چند ضروری ہدایات وآداب غسل کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ نہ کرے۔ ! پانی بہت زیادہ نہ پھینکے اور نہ بہت کم لے کہ اچھی طرح غسل نہ کر سکے۔ " غسل کے بعد کسی کپڑے سے اپنا بدن پونچھ ڈالے اور بدن ڈھکنے میں بہت جلدی کرے‘ یہاں تک کہ اگر وضو کرتے وقت پیر نہ دھوئیں ہوں تو غسل کی جگہ سے ہٹ کر پہلے اپنا بدن ڈھکے پھر دونوں پیر دھوئے۔ # نتھ اور بالیوں میں انگوٹھی‘ چھلوں کو خوب ہلا لے‘ تاکہ پانی سوراخوں میں پہنچ جائے اور اگر بالیاں نہ پہنے ہو تب بھی قصد کر کے سوراخوں میں پانی ڈال لے۔ ایسا نہ ہو کہ پانی نہ پہنچے اور غسل صحیح نہ ہو۔ البتہ اگر انگوٹھی‘ چھلے ڈھیلے ہوں کہ بے ہلائے بھی ہل جائیں تو ہلانا واجب نہیں لیکن ہلا لینا مستحب اب بھی ہے۔ (بہشتی زیور صفحہ ۵۷ حصہ ۱)