اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مال یا خاندان کی مصلحت سے بد دین سے نکاح کر دینا بعض لوگ مال یا جاہ کی لالچ میں یا دیگر خاندانی مصلحتوں کے سبب سے اپنی لڑکیوں کا کسی بدعقیدہ یا بد عمل مرد سے نکاح کر دیتے ہیں۔ اور وہ بد اعتقادی حد کفر تک پہنچی ہوئی ہوتی ہے تو ظاہری کلفت کے علاوہ عمر بھر کے لئے یہ خرابی لازم آتی ہے کہ زنا کا ارتکاب لازم آتا ہے۔ پھر اگر اولاد ہوئی تب بھی غیر حلالی (حرامی) اور اگر حد کفر تک نہ بھی پہنچے تب بھی ہر وقت روحانی عذاب رہتا ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۱۴ ۱جلد ۲) دینداری کی بنیاد پر رشتہ کرنے کی وجہ وجہ اس سے ظاہر ہے کہ نکاح جن مصلحتوں کے واسطے موضوع اور مشروع ہوا ہے وہ زیادہ تر سب باہمی موافقت آپسی محبت اور دوستی پر موقوف ہیں اور یہ یقینی بات ہے کہ ایسی محبت اور دوستی میں جس قدر دین کو دخل ہے اتنا کسی چیز کو نہیں کیونکہ سوائے دین کے سب تعلقات ختم ہو جاتے ہیں حتیٰ کہ قیامت میں جو کہ تمام تعلقات کے ختم ہو جانے کا وقت ہے۔ {فَلاَ اَنْسَابَ بَیْنَھُمْ} ’’اور ان میں جو رشتے ناتے تھے اس روز نہ رہیں گے‘‘ {وَتَقَطَّعَتْ بْھْمُ الْاَسْبَابُ} {مَوَدَّۃَ بَیْنِکُمْ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا ثُمَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَکْفُرُ بَعْضُکُمْ بْبَعْضٍ وَیَلْعَنُ بَعْضُکُمْ بَعْضًا} ’’قیامت میں تمہارا یہ حال ہو گا کہ ایک دوسرے کا مخالف ہو گا اور ایک دوسرے پر لعنت کرے گا‘‘ لیکن یہ دینی تعلق اس وقت بھی ختم نہ ہو گا۔ {اَلْاَخِلاَّئُ یَوْمَئِذٍ بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَ} ’’تمام دنیوی دوست اس روز ایک دوسرے کے دشمن ہو جائیں گے‘ سوائے دین دار متقی لوگوں کے۔‘‘ (اصلاح انقلاب صفحہ ۳۸ جلد ۲) وجہ اس کی یہ ہے (دین) سے خدا تعالیٰ کا خوف پیدا ہوتا ہے اور جس کے قلب میں خدا کا خوف ہو گا وہ اسی قدر چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھے گا کہ اس سے احتمال ہی نہیں ہو گا کہ وہ ذرا بھی کسی کا حق ضائع کر دے۔ یا کسی کو اس سے تکلیف پہنچے یا وہ اپنی غرض کو دوسرے پر مقدم کرے۔ یا کسی کی بد خواہی کرے یا کسی کو دھوکا دے اور اس سے بڑھ کر کون سی تہذیب ہوگی۔ (ایضاً صفحہ ۴۸) دین دار آدمی کا بد دین عورت سے نکاح مناسب نہیں بعض آدمی بازاری عورتوں سے نکاح کر لیتے ہیں گو نکاح صحیح بھی ہو جاتا ہے اور بلا وجہ اس پر بدگمانی بھی نہ کرنی چاہئے کہ اب بھی وہ آوارہ ہی ہے۔ لیکن اس میں بھی شک نہیں کہ متدین (دین دار) آدمی کے لئے خلاف احتیاط ضرور ہے۔ اسی واسطے شریعت مطہرہ نے ایک درجہ اس کو نا مناسب قرار دے کر قانون مقرر فرمایا ہے۔ {اَلزَّانِیْ لاَ یَنْکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوْ مُشْرْکَۃً وَالزَّانِیَۃُ لاَ یَنْکِحُھَا اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرْکٌ} ’’یعنی زانی شخص نکاح نہ کرے کسی کے ساتھ بجز زانیہ اور مشرکہ کے اور زانیہ کے