اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں‘ ان کو دعا کی نیت سے پڑھے تلاوت کی نیت سے نہ پڑھے تو درست ہے۔ اس میں کچھ گناہ نہیں۔ دعائے قنوت کا پڑھنا بھی درست ہے۔ ' کلمہ‘ درود شریف‘ استغفار پڑھنا‘ اللہ تعالیٰ کا نام لینا یا کوئی وظیفہ پڑھنا درست ہے۔ ( اگر کوئی عورت لڑکیو ں کو قرآن شریف پڑھاتی ہو تو ایسی حالت میں ہجے لگوانا درست ہے اور رواں پڑھاتے وقت پوری آیت نہ پڑھے بلکہ ایک ایک دو دو لفظ کے بعد سانس توڑ دے اور کاٹ کاٹ کر کے آیت کہلاوے۔ (بہشتی زیور صفحہ ۶۳ حصہ ۲) ) حیض کے زمانہ میں مستحب ہے کہ نماز کے وقت وضو کر کے کسی پاک جگہ تھوڑی دیر بیٹھ کر اللہ اللہ کر لیا کرے تا کہ نماز کی عادت چھوٹ نہ جائے۔ (بہشتی زیور حصہ ۶۳ حصہ ۲) خلاصہ احکام جنبی اور حیض والی عورت کو قرآن پڑھنا جائز نہیں اور اس میں کسی کا اختلاف نہیں۔اسی سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ ایک آیت تامہ (پوری آیت کا) پڑھنا جائز نہیں۔ ! احادیث کا پڑھنا جائز ہے‘ اس میں بھی اختلاف نہیں۔ " ایک آیت سے کم پڑھنا بعض (علماء و فقہاء) کے نزدیک جائز نہیں۔ # اگر قرآن شریف تلاوت کے قصد سے نہ پڑھا جائے بلکہ دعا کے ارادہ سے پڑھا جائے۔ جب کہ (بشرطیکہ) اس میں دعا کے معنی ہوں تو اکثر (علماء) کے نزدیک جائز ہے۔ بعض نے اس پر فتویٰ نہیں دیا۔ $ قربات عند اللہ کی ادعیہ قرآنیہ و حدیثیہ (یعنی قرآن و حدیث کی دعائوں) کا حیض والی عورت کو پڑھنا جائز ہے اور قرآن کی دعائوں میں یہ قید ہے کہ دعا کی نیت سے پڑھے قرآن کی نیت سے نہ پڑھے اور جہاں اس احتیاط کی توقع نہ ہو وہاں منع کرنے میں احتیاط و تقویٰ ہے۔ جنبی اور حائض کے احکام میں کچھ فرق نہیں اس لئے یہ احکام دونوں کے لئے مشترک ہیں۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۹۰ جلد ۱ سوال نمبر ۸۴) جنابت یعنی غسل واجب ہونے کی حالت میں ناخن اور بال کٹوانا مکروہ ہے سوال: بحالت جنابت خط بنوانا‘ بال کتروانا‘ ناخن ترشوانا جائز ہے یا نہیں اور یہ قول کہ ایسی حالت میں غسل سے پہلے بالوں یا ناخنوں کے جدا کرنے سے بال اور ناخن جنبی رہیں گے‘ اور قیامت کے روز فریاد کریں گے کہ ہم کو جنبی چھوڑا گیا۔ یہ صحیح ہے یا نہیں۔ جواب: فی رسالہ ھدایہ النور لمولانا سعد اللہ در مطالب المومنین می اردستردن و تراشیددن موئے و گر فتن ناخن ہا در حالت جناب کراہت ست۔ اھ۔ اس سے امر مسئول عنہ کی کراہت معلوم ہوئی (یعنی بحالت جنابت بال کتروانا‘ کٹوانا اور ناخن تراشنا مکروہ ہے) باقی اس کے متعلق جو نقل کیا گیا ہے کہیں نظر سے نہیں گزرا اور ظاہراً صحیح بھی نہیں۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۵۸ جلد ۱ سوال نمبر ۴۵) طحطاوی علیٰ مراقی الفلاح میں اس کی کراہت کی تصریح موجود ہے اور اس کی بھی تصریح ہے کہ بحالت جنابت جن بالوں کو کاٹا جائے گا قیامت کے روز اللہ سے وہ بال