اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دکھاوا نہیں ہے اس لئے ایسا کوئی بھی نہیں کرتا اور اگر کوئی ایسا کرے تو لوگ اسے برا بھلا بھی کہیں اور کنجوس بھی بنا دیں۔ کہیں گے کہ خرچ کے لئے شریعت کی آڑ پکڑی ہے۔ (لیکن شریعت اور عقل کے موافق صحیح طریقہ یہی ہے) (حسن العزیز صفحہ ۴۸ جلد ۲‘ اصلاح النساء صفحہ ۱۸۶) عورت کے سامان جہیز میں شوہر کو بھی اسکی دلی مرضی کے بغیر تصرف کرنا جائز نہیں کیونکہ دونوں کی ملک جدا جدا ہیں یہ شوہر کے لئے ظلم ہو گا کہ عورت کے مال میں اس کی رضامندی کے بغیر (یعنی اس کی دلی اجازت کے بغیر) تصرف کرے اور عورت کے لئے بھی خیانت ہو گی اگر مرد کے مال میں بلا اس کی رضا کے تصرف کرے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۱۸۶ جلد ۲) دلی رضا مندی کسے کہتے ہیں رضامندی سے مراد سکوت کرنا (یعنی خاموش رہنا) یا ناراضی کاظاہر نہ کرنا یا پوچھنے کے بعد رضامندی (محض شرما حضوری میں) ظاہر کر دینا نہیں ہے۔ تجربہ سے ثابت ہے کہ اکثر اوقات کراہت اور گرانی کے باوجود شرم و لحاظ اور مروت کی وجہ سے ایسا کیا جاتا ہے۔ (یعنی اجازت دے دی جاتی ہے) ورنہ رضامندی تو وہ ہے کہ پختہ غیر مشکوک قرائن سے مالک کا طیب خاطر جزم کے ساتھ (یعنی یقینی طور پر دلی رضامندی کے ساتھ) معلوم ہو جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ((الا لا یحل مال امری مسلم الا بطیب نفس منہ)) ’’خبردار ! مسلمان کا مال بغیر اس کی دلی رضامندی کے حلال نہیں‘‘ (اصلاح انقلاب صفحہ ۱۸۶) بیہواری لین دین کا بیان مروجہ رسمی لین دین میں فائدہ سے زیادہ نقصانات ہیں سب سے عمدہ رسم جس کے بہت فوائد بیان کئے جاتے ہیں کہ صاحب نیوتہ (بیہواری طور سے لین دین کی رسم) تو نہایت عمدہ رسم ہے تھوڑا تھوڑا دینے میں شادی والے کا کام ہو جاتا ہے اور دینے والوں میں سے کسی پر بار نہیں ہوتا یہ تو مستحسن (پسندیدہ) ہے اس کو قبیح کیسے کہہ دیا غریب کو دیا اس کی شادی ہو گئی یہ تھوڑی بات ہے؟ میں کہتا ہوں کہ ان لوگوں نے ایک فائدہ کو تو دیکھ لیا اور دوسرے مفاسد جو اس کے اندر ہیں ان کو چھوڑ دیا‘ اگر ایک فائدہ ہے تو مفاسد کتنے ہیں ان مفاسد کو بھی تو دیکھنا چاہئے۔ اور اول تو جو فائدہ اس عمل میں سوچا گیا ہے وہ بھی حاصل نہیں ہوتا کیونکہ آج کل کی شادیوں میں خرچ اتنا کیا جاتا ہے کہ نیوتہ (بیہواری لین دین) اس کے لئے کافی نہیں ہوتا۔