اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نکاح صحیح اور لازم ہو جاتا ہے اور کسی کو فسخ کا اختیار نہیں رہتا۔ (الحیلۃ الناجزۃ صفحہ ۱۰۵ تا ۱۰۶) حسب و نسب کا بیان حسب نسب کی تعریف شریعت نے کفاء ت (برابری) میں جن اوصاف کا اعتبار کیا ہے۔ ان میں سے ایک نسب بھی ہے۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۳۶۹ جلد ۲) لیکن عرف میں خاص ہے۔ شرف نفس (ذاتی شرافت) کے ساتھ خواہ دینی ہو یا دنیوی اور کفاء ت میں نسب کی طرح یہ بھی معتبر ہے چنانچہ فقہاء کا دیانۃ ومالا وحرفۃ کہنا اس کی صریح دلیل ہے اور اس کا مدار بھی عرف پر ہے۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۳۶۹) نسب اور خاندانی اختلاف کی حکمت {یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنَاکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّاُنْثٰی وَجَعَلْنٰکُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا} ’’یعنی ہم نے تم سب کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تم کو مختلف قومیں اور خاندان بنائے۔ تاکہ ایک دوسرے کی شناخت کر سکو جس میں یہ بھی داخل ہے کہ کون ہمارا عصبہ (قریبی اور دور کا رشتہ دار ہے تاکہ ان کے حقوق ادا کر سکو‘‘ یہاں حق تعالیٰ نے مختلف خاندانوں اور مختلف قوموں کے بنانے میں یہ حکمت بتلائی ہے کہ اس سے تعارف اور شناخت ہو جاتی ہے‘ یہ انصاری ہے‘ یہ صدیقی ہے‘ یہ فاروقی ہے‘ اگر یہ تفاوت نہ ہو تو امتیاز کرنا سخت دشوار ہو جاتا کیونکہ ناموں میں اکثر توارد ہوتا ہے۔ (یعنی ایک جیسے ہوتے ہیں) ایک ہی نام کے بہت سے آدمی ہوتے ہیں اور کسی قدر امتیاز سکونت کی جگہ سے ہو جاتا ہے کہ ایک تو دہلوی ہے ایک لکھنوی پھر ایک شہر میں بھی ایک ہی نام کے بہت سے ہو تے ہیں تو محلوں کے نام سے امتیاز ہو جاتا ہے اور محلہ میں بھی ایک نام کے دو تین ہوتے ہیں تو قبائل کی طرف نسبت سے امتیاز حاصل ہو جاتا ہے قبائل کے مختلف ہونے کی وجہ سے۔ مگر آج کل بھائیوں نے اسی کو مدار فخر بنا لیا ہے اب یہاں دو قسم کے لوگ ہو گئے ہیں بعض نے تو نسب و شرف کی جڑ ہی اکھاڑ دی ہے ان کو اس سے شبہ ہے کہ اس آیت میں اختلاف قبائل کی حکمت صرف تعارف بتلائی گئی ہے۔ اس پر نظر کر کے بعض لوگوں نے شرافت نسب کا انکار کر دیا‘ کہ اس سے کچھ شرف نہیں ہوتا بلکہ جس طرح دہلوی‘ لکھنوی‘ ہندوستانی‘ بنگالی یہ سب نسبتیں تعارف کے لئے ہیں اور ان سے کچھ شرف حاصل نہیں ہوتا۔ اسی طرح قریشی‘ سیدی‘ اور فاروقی‘ عثمانی وغیرہ یہ نسبتیں بھی شناخت کے لئے ہیں۔ ان سے بھی کچھ شرف حاصل نہیں ہوتا۔ اور استدلال کیا ہے لِتَعَارَفُوْا سے کہ نسب کا فائدہ محض تعارف ہے اس سے کوئی شرف حاصل نہیں ہوتا۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ قرآن کی دوسری آیتوں اور احادیث کو بھی دیکھنا چاہئے۔ (التبلیغ الاکرمیہ صفحہ ۲۱۷ جلد ۱۸) نسب کی بناء پر شرافت ایک واقعی حقیقت ہے حق تعالیٰ فرماتے ہیں۔ {وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا وَّاِبْرَاھِیْمَ وَجَعَلْنَا فِیْ ذُرّْیَّتِھِمَا النُّبُوَّۃَ وَالْکِتَابَ}