اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے دروازے کھل گئے اور ارشاد فرمایا کہ قضا کو صرف دعاء ہٹا سکتی ہے۔ دعاء تمام تر تدبیروں اور احتیاطوں سے بڑھ کر مفید ہے‘ دنیوی حوائج (ضروریات) میں بھی دعاء مانگنے کا حکم ہے۔ دعاء قبول تو ضرور ہوتی ہے مگر (قبولیت کی) صورتیں مختلف ہوتی ہیں۔ کبھی تو وہی چیز مل جاتی ہے اور کبھی اس کے لئے (آخرت میں ذخیرہ ثواب) جمع ہو جاتا ہے اور کبھی اس کی برکت سے کوئی بلا ٹل جاتی ہے۔ غرض اس دربار میںہاتھ پھیلانے سے کچھ نہ کچھ مل کر رہتا ہے۔ (مقدمہ مناجات مقبول صفحہ ۱۲‘۱۳) دعاء کے ساتھ تدبیر و توکل کی ضرورت دعاء کے متعلق بھی لوگوں کو غلطی ہو رہی ہے (کہ محض دعاء کو کافی سمجھ کر کوشش و تدبیر نہیں کرتے حالانکہ) دعاء میں وہ تدابیر بھی داخل ہیں۔ کیونکہ (دعاء کی دو قسمیں ہیں) ایک دعاء قولی ہے اور ایک دعاء فعلی ہے (دعاء فعلی کا مطلب کوشش و تدبیر اختیار کرنا ہے) اگر دعا کے صرف وہی معنی ہیں جو تم سمجھتے ہو تو پھر نکاح بھی نہ کرو اور کہہ دو کہ ہم کو پیر صاحب کی دعاء پر اعتماد ہے۔ اولاد کی تو ہمیں بڑی تمنا ہے مگر نکاح نہیں کریں گے‘ بس یوں ہی کسی طرح دعاء سے اولاد ہو جائے گی۔ (کیا ایسا بھی عادۃً ممکن ہے ) دعاء کے معنی یہ ہیں کہ جتنی تدبیریں (اور ظاہری اسباب و کوشش) ہو سکیں سب کرو‘ اور پھر دعاء بھی کرو اور محض تدبیر (کوشش) پر بھروسہ نہ کرو‘ بھروسہ دعاء (یعنی اللہ ہی) پر کرو‘ یہ مضمون ایک حدیث شریف کا ہے کہ اعقل ثم توکل ’’یعنی اونٹ کو باندھ کر پھر خدا پر بھروسہ کر‘‘ یہ ہے توکل۔ (ضرورت تبلیغ ملحقہ دعوت و تبلیغ صفحہ ۳۲۷) ساری تدبیریں ایک طرف اور خدا سے تعلق اور دعاء کرنا ایک طرف۔ اس کو لوگوں نے بالکل چھوڑ دیا۔ مگر دعاء خشوع کے ساتھ ہونی چاہئے۔ فقہاء نے لکھا ہے کہ دعاء میں کسی خاص دعا کی تعیین نہ کرے اس سے خشوع جاتا رہتا ہے۔ (الافاضات الیومیہ صفحہ ۳۲۷ جلد ۲) چند ضروری ہدایات و آداب دعاء کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ ہم آپ کی اجازت سے وہ چیز مانگتے ہیں جو ہمارے علم میں مصلحت اور خیر ہے اگرآپ کی رضا ہے تو عطا کر دیجئے۔ ورنہ نہ دیجئے ہم دونوں حال میں راضی ہیں مگر اس رضا کی علامت یہ ہے کہ قبول نہ ہونے سے شاکی (شکایت کرنے والا) اور تنگ دل نہ ہو۔ (انفاس عیسیٰ صفحہ ۳۶۴ جلد ۱) ! ہم کو تقدیر کا علم نہیں اس لئے اپنے خیال میں جو مصلحت ہو اس کے مانگنے کی اجازت ہے۔ اگر اس کے خلاف مصلحت ہو تو اس پر راضی رہنے کا حکم ہے۔ (انفاس عیسیٰ صفحہ ۲۴۶ جلد ۱) " (دعاء میں اپنی طرف سے ) طریقے تجویز کرنا کہ یہ صورت ہو جائے اور پھر وہ صورت ہو جائے‘ یہ اعتداء فی الدعاء (دعا میں زیادتی اور آداب دعا کے خلاف) ہے۔ گویا اللہ میاں کو رائے دینا ہے یہ تو ایسا ہوا کہ لڑکا کہے کہ اماں مجھے چوتھی روٹی جو پکے وہ دینا۔ بھلا اس سے اس کو کیا غرض۔ جونسی روٹی ہو اسے روٹی سے مطلب۔ (ایضاً صفحہ ۴۳۰ جلد ۱) # جس امر میں تردد ہو اور قرائن سے کسی ایک شق کا راجح ہونا معلوم نہ ہو‘ اس