اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رواج میں عار ہونے کی وجہ سے بیوہ بیٹھی رہتی ہے۔ بعض اوقات یہ غریب کھانے پینے سے محتاج ہو جاتی ہے اگر عرفی شرافت ہو تو کسی کی مزدوری نہیں کر سکتی۔ اور اگر مزدوری گوارہ کی تو دوسرے کے گھر بعض اوقات رہنا پڑتا ہے اور چونکہ اس کا کوئی سرپرست نہیں ہوتا برے خیالات کے لوگ اس بیچاری کے درپے ہوتے ہیں اور کبھی ترغیب (لالچ) سے اور کبھی ترہیب (ڈرا دھمکا کر) اور کبھی کسی حیلہ بہانے سے اس کی آبرو اور دین خراب کر دیتے ہیں۔ خاص کر جب اس (عورت) میں بھی نفسانی تقاضا ہو۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۲۴) کمسن لڑکے کی عمر رسیدہ لڑکی سے شادی کرنے کی خرابی بعض قوموں میں اس کے عکس کا بہت رواج ہے۔ یعنی لڑکا چھوٹا ہوتا ہے اور لڑکی بڑی… بعض بے وقوف ایسا کر دیتے ہیں کہ لڑکا چھوٹا اور لڑکی بہت بڑی۔ اب لڑکی تو پہلے جوان ہو گئی اور لڑکا ابھی چوں چوں کا بچہ ہے۔ بلکہ کہیں اتنا تفاوت ہوتا ہے کہ لڑکا اس کی گود میں کھلانے کے لائق ہوتا ہے… ان بے عقلوں نے یہ نہ دیکھا کہ سب تعلقات کی بنیاد زوجین کا توافق (باہمی موافقت) ہے اور اس صورت میں خود اسی کی امید نہیں۔ چنانچہ ایسے مواقع پر دیکھا گیا ہے کہ لڑکی میں جوانی کا تقاضا پیدا ہوگیا اور لڑکا کسی قابل ہی نہیں پس یا تو وہ کسی اور سے خستہ و خراب ہو گئی یا گھٹ گھٹ کر تپ دق میں مبتلا ہو گئی۔ اور پھر اگر وہ جوان بھی ہو تو اس کے جوڑ کا نہیں ابتدائی نفرت کا اثر موجود اور اس سے بڑھ کر یہ کہ شوہر کی عزت ختم۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۴۴ جلد ۶) اگر لڑکی چھوٹی ہوئی تو وہ جب ضعیف ہونا شروع ہو گی تو چونکہ مرد کی عمر اس سے زیادہ ہے وہ بھی ضعیف ہو گا تو دونوں ساتھ ساتھ بوڑھے ہوں گے‘ (کیونکہ عورت جلد بوڑھی ہو جاتی ہے) تو باوجودیہ کہ عقل اس کو جائز رکھتی ہے مگر پھر بھی حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کو پسند نہیں فرمایا تو لڑکے کی عمر کم اور لڑکی کی زیادہ‘ یہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو کس طرح پسند ہو گا جو بالکل عقل کے بھی خلاف ہے۔ اور وجہ اس کی یہ ہے کہ شوہر حاکم ہوتا ہے اور عورت مرد سے پہلے بوڑھی ہو جاتی ہے تو جب عورت کی عمر زیادہ ہے تو شوہر سے بہت پہلے بوڑھی ہو جائے گی تو اماں جان پر حکومت کرتے ہوئے کیا اچھا لگے گا‘ لامحالہ دوسری لائے گا اور عیش تلخ ہو گا بعض قوموں میں تو یہ آفت ہے کہ لڑکا نابالغ اور لڑکی پوری جوان اور دونوں کا نکاح ہو جاتا ہے پھر اخیر میں رسوائی ہوتی ہے۔ (حقوق الزوجین صفحہ ۳۷۱) مال کے اعتبار سے بھی مساوات ہونا بہتر ہے اگر مفلس غریب عورت سے شادی ایک مصلحت کے حاصل کرنے اور ایک مضرت سے بچنے کی وجہ سے نہ کی جائے تو وہ نازیبا نہیں بلکہ مناسب ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ مفلس (غریب عورت) میں دو امر کی کمی ہوتی ہے۔ ایک سلیقہ کی دوسرے سیرچشمی کی پس سلیقہ کی کمی سے اس میں خدمت کی لیاقت نہیں ہوتی‘ اور اس سے تکلیف ہوتی ہے اور سیرچشمی کی کمی سے بعض اوقات ضروری خرچوں میں تنگی کرتی ہے۔ (یعنی اپنے فطری مزاج کے اعتبار سے بخل سے کام لیتی ہے ) جس سے اہل حقوق کے