اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسی طرح اگر نکاح میں دوسرا وصف معاملہ ہونے کا بھی ہو تو اس سے اس کا امر دنیوی ہونا کیسے ثابت ہو گیا۔ بلکہ غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ معاملہ کے مقابلہ میں عقوبت (سزا) کو عبادت سے زیادہ بُعد (دوری) ہے تو جب عبادت کے ساتھ عقوبت مل کر بھی اس عبادت کو امر دنیوی نہ بنا سکا۔ تو عبادت کے ساتھ معاملہ کا وصف اس عبادت کو امر دنیوی کیسے بنا سکتا ہے۔ (امداد الفتاویٰ ۲۶۸ جلد ۲) نکاح کے مقاصد و فوائد خدا تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتے ہیں۔ {خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْا اِلَیْھَا وَجَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّۃً وَّرَحَمْۃً} ’’یعنی خدا تعالیٰ نے تمہارے لئے تم میں سے جوڑے بنائے تا کہ تم ان سے آرام پکڑو‘ اور تم میں دوستی و نرمی رکھ دی‘‘ اور فرمایا {نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ} ’’تمہاری عورتیں تمہاری اولاد پیدا کرنے کے لئے بمنزلہ کھیتی کے ہیں۔‘‘ بیوی آرام و سکون کے لئے بنائی گئی ہے۔ غمگسار اور ہزاروں اذکارمیں آرام کا ذریعہ ہے۔ انسان میں طبعی طور پر دوستی اور محبت کرنا فطری امر ہے اور دوستی اور محبت کیلئے بیوی عجیب و غریب چیز ہے۔ عورت ضعیف الخلقت (پیدائشی کمزور) اور بچوں کو جننے اور گھر کا انتظام رکھنے میں ذمہ دار اور ایک عظیم الشان بازو ہے پس اس کے متعلق رحم سے کام لو۔ عورت ننگ و ناموس اور مال و اولاد کی محافظ اور مہتمم ہے تمہاری عدم موجودگی میں تمہارے مال و عزت کی حفاظت کرنے والی ہے۔ ! آدمیوں میں قدرتی طور پر شہوت کا مادہ ہے قدرت نے اس کا محل بیوی کو بنایا ہے خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ عورت کھیتی ہے‘ اور بیج بونے کے قابل ہے‘ جس طرح کھیت کا علاج معالجہ ضروری ہوا کرتا ہے اور اس میں خاص غرض ہوا کرتی ہے اسی طرح عورت میں بھی خاص خاص اغراض ہیں۔ جن سے متمتع ہونا چاہئے۔ " جو خواہش مرد کے دل میں عورت کی طرف سے یا عورت کے دل میں مرد کی طرف سے ہے‘ وہ تقاضا انسانی فطرت ہے۔ اور خواہش کو نکاح کے ذریعہ سے پورا کرنا انسان کے دل میں سچی محبت اور پاکیزگی کے خیالات کو پیدا کرتا ہے اور اس کا ناجائز تعلقات سے پورا کرنا انسان کو ناپاکی کی طرف لے جاتا ہے اور اس کے دل میں بد خیالات پیدا کر دیتا ہے‘ پس نکاح انسان کو پاکیزگی کی طرف لے جانے اور اسے ناپاکی سے دور رکھنے کا ایک ذریعہ ہے۔ (المصالح العقلیہ صفحہ ۱۹۲) نکاح کس نیت سے کرنا چاہئے # قرآن شریف سے ثابت ہوتا ہے کہ شادی عفت و پرہیزگاری اور صحت و نسل کی حفاظت کے لئے ہوتی ہے۔ الغرض نکاح کا بڑا مقصد وہی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ذکر فرمایا ہے کہ پرہیزگاری ہی کی غرض سے نکاح کرو‘ اور اولاد صالح طلب کرنے کے لئے نکاح کرو‘ جیسا کہ ارشاد ہے: {مُحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسَافِحِیْنَ} ’’چاہئے کہ تمہارا نکاح اس نیت سے ہو کہ تم تقویٰ اور پرہیز گاری کے قلعے میں ہو جائو