اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غرض بیوی اس لحاظ سے بھی قابل قدر ہے کہ اس سے دین کی حفاظت اور خیالات فاسدہ کی روک ہوتی ہے اس درجہ میں وہ بڑی محسن ہے۔ جو لوگ دیندار ہیں وہ اس احسان کی قدر کرتے ہیں اس لئے بیوی کی قدر کرنا چاہئے کیونکہ وہ دین و دنیا دونوں کی معین ہے اور اس کے حقوق کی رعایت بہت ضروری ہے۔ کیونکہ اس میں چند درچند خصوصیات ہیں جن میں سے ہر ایک صفت کے بہت سے حقوق ہیں۔ (التبلیغ صفحہ۱۴۱‘ ۱۴۹ جلد ۱۴) بیوی کی قربانی اور سب سے بڑا کمال بیوی کیسی بھی ہو پھوہڑ ہویا بدتمیز اس نے تمہارے واسطے اپنی ماں کو چھوڑا اپنے باپ کو چھوڑا سارے کنبہ کو چھوڑا۔ اب اس کی نظر صرف تمہارے ہی اوپر ہے۔ جو کچھ ہے اس کے لئے ایک شوہر کا دم ہے۔ بس انسانیت کی بات یہی ہے کہ ایسے وفادار کو کسی قسم کی تکلیف نہ دو۔ (ایضاً صفحہ ۵۷ جلد ۷) بیوی کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ آپ کی خاطر اس نے اپنے سب تعلقات کو چھوڑ دیا۔چنانچہ اگر اس کے ماں باپ یا اور کسی عزیز کے ساتھ شوہر کی ان بن ہو جائے‘ تو عورت عموماً شوہر کا ساتھ دیتی ہے‘ ماں باپ کا ساتھ نہیں دیتی مگر اس پر بھی بعض مرد ان پر بہت زیادتی کرتے ہیں باوجود یہ کہ وہ ان پر ایسی فداہیں مگر بعض لوگ ان کے ساتھ جوتے ہی سے بات کرتے ہیں باندی اور غلام سے بھی بد تر رکھتے ہیں‘ اور بعض لوگ کھانے کپڑے کی بھی خبر نہیں رکھتے۔ (مجالس حکیم الامت صفحہ ۱۲‘ التبلیغ صفحہ ۱۴۰ جلد ۱۴) عورت کے احسانات میں کہتا ہوں کہ اگر بیوی کچھ بھی گھر کا کام نہ کرے صرف انتظام اور دیکھ بھال ہی کر لے تو یہی اتنا بڑا کام ہے جس کی دنیا میں بڑی بڑی تنخواہیں ہیں اور منتظم (انتظام کرنے والے) کی بڑی عزت و قدر کی جاتی ہے۔ دیکھئے وئسرائے ظاہر میں کچھ کام نہیں کرتا کیونکہ اس کے تحت میں اتنا بڑا عملہ کام کرنے والا ہوتا ہے کہ اس کو خود کسی کام میں ہاتھ لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی مگر اس کی جو اتنی بڑی تنخواہ اور عزت ہے محض ذمہ داری اور انتظام کی وجہ سے پس بیوی کا یہی کام اتنا بڑا ہے جس کا عوض نان و نفقہ نہیں ہو سکتا مگر ہم تو شریف زادیوں کو دیکھتے ہیں وہ خود بھی اپنے ہاتھ سے گھر کا بہت کام کرتی ہیں۔ خصوصاً بچوں کی بڑی محنت سے پرورش کرتی ہیں یہ وہ کام ہے کہ تنخواہ دار ماما کبھی بیوی کی برابری نہیں کر سکتی۔ (حقوق الزوجین صفحہ ۱۴۹) ایک مولوی صاحب کہتے تھے کہ عورتوں کے ذمہ کھانا پکانا واجب ہے میری رائے ہے کہ ان کے ذمہ واجب نہیں ہے میں نے عدم وجوب پر اس آیت سے استدلال کیا ہے۔ {وَمِنْ اٰیَاتِہٖ اَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْا اِلَیْھَا} حاصل یہ کہ عورتیں اس واسطے بنائی گئی ہیں کہ ان سے قلب کو سکون ہو‘ جی بہلے‘ تو عورتیں جی بہلانے کے واسطے ہیں نہ کہ روٹیاں پکانے کے واسطے۔ (ایضاً صفحہ ۵۵۱) بغیر بیوی کے گھر کا نظام و انتظام درست نہیں رہ سکتا تجربہ ہے کہ بیوی کے بغیر گھر کا انتظام درست نہیں ہو سکتا۔ بس مرد کا کام تو اتنا ہے کہ یہ مادہ جمع کر دیتا ہے پھر ہیئت عورتوں ہی سے بنتی ہے میں نے بعض رؤساء کو