اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دولہا کو مزار پر لے جانے کی رسم دولہا اس شہر کے کسی مشہور متبرک مزار پر جا کر کچھ نقد چڑھاتا ہے۔ سو اس میں جو عقیدہ جاہلوں کا ہے وہ یقینی شرک تک پہنچا ہوا ہے اور اگر کوئی فہیم (سمجھدار‘ صحیح العقیدہ) اس بد عقیدہ سے پاک ہو تب بھی اس رسم سے چونکہ ان فاسد الاعتقاد لوگوں کے فعل کی تائید و ترویج (اشاعت) ہوتی ہے اس لئے سب کو بچنا چاہئے۔ (اصلاح الرسوم صفحہ ۶۳) سہرا باندھنے کی رسم اور اس کا حکم ایک صاحب نے سوال کیا کہ سہرا باندھنا کیسا ہے۔ جواب ارشاد فرمایا جائز نہیں۔ ہندوئوں کی مشابہت ہے اور یہ انہیں کا طریقہ ہے۔ (ایضاً مقالات حکمت صفحہ ۳۴) سہر اباندھنا خلاف شرع امر ہے کیونکہ یہ کفار کی رسم ہے حدیث میں ہے کہ جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے۔ (اصلاح الرسوم صفحہ ۶۲) نکاح کے وقت کلمہ پڑھانا ایک شخص نے دریافت کیا کہ بوقت نکاح زوجین کو کلمہ پڑھانے کا جو دستور ہے وہ کیساہے۔ فرمایا کہ اس کا کوئی ثبوت میری نظر سے تو گذرا نہیں مگر ایک مولوی صاحب مجھ سے کہتے تھے کہ میں نے بحر الرائق میں دیکھا ہے اگر ہے تو امر استحبابی ہو گا وجوب کا حکم نہ ہو گا-پھر سائل نے عرض کیا کہ بعض لوگ کہتے ہیں شرفاء سے کلمہ نہ پڑھوانا چاہئے رزیل لوگوں سے مثلاً کنجڑے‘ قصائی سے پڑھوانا چاہئے (جو جہالت کی وجہ سے کلمہ کفر بک جاتے ہیں اور احساس بھی نہیں ہوتا) فرمایا (کہ نہیں) بلکہ (آج کل تو) شرفاء (روشن خیال لوگوں) ہی سے پڑھوانا چاہئے کیونکہ یہ لوگ بڑے بے باک ہوتے ہیں جس کو جو جی چاہتا ہے کہہ ڈالتے ہیں حتی کہ اللہ و رسول ( صلی اللہ علیہ و سلم )کو بھی نہیں چھوڑتے اس لئے ان کے ایمان میں نقصان کا زیادہ احتمال ہے۔ (مقالات حکمت صفحہ ۳۹۱) ایجاب و قبول تین بار کروانا یا آمین پڑھوانا سوال: نکاح میں ایجاب قبول جو تین مرتبہ کہلایا جاتا ہے آیا یہ واجب ہے یا سنت موکدہ یا مستحب؟ جواب: کچھ بھی نہیں۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۲۳۶‘ جلد ۲) اور نکاح میں آمین پڑھوانا بالکل لغو ہے۔ (حسن العزیز صفحہ ۴۹ جلد ۲) نکاح میں چھوارے تقسیم کرنا حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے (حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے نکاح میں) ایک طبق خرما کالے کر بکھیر دیا۔ اس روایت کو ذہبی وغیرہ محدثین نے ضعیف کہا ہے اور غایت مافی الباب (زیادہ سے زیادہ) سنت زائدہ ہو گا‘ مگر قاعدہ شرعیہ ہے کہ جہاں امر مباح یا مستحب میں کسی مفسدہ کا اقتران (شامل) ہو جائے اس کو ترک کر دینا مصلحت ہے اس معمول میں آج کل اکثر رنج و تکرار کی نوبت آ جاتی ہے۔ اس لئے تقسیم پر کفایت کریں۔ (اصلاح الرسوم صفحہ۹۱)