اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور اس کا ماخذ (دلیل) حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فعل ہے کہ چپ چاپ آ کر بیٹھ گئے اور شرم کی وجہ سے زبان نہ ہلا سکے حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ مجھے خبر ہو گئی ہے کہ تم فاطمہ کاپیغام لے کر آئے ہو۔ (عضل الجاہلیہ صفحہ ۲۶۱) اخبار و اشتہار بازی کے ذریعہ نکاح آج کل یہ طوفان ہو گیا ہے کہ اشتہاری دوائوں کی طرح ناکح منکوح (نکاح کرنے والے لڑکا لڑکی) کے اشتہار بھی اخباروںمیں چھپنے لگے۔ کبھی ناکح صاحب اعلان کرتے ہیں کہ ہمارے پاس یہ جائیداد‘ یہ نوکری‘ یہ کمالات ہیں اور ہم کو ان اوصاف کی منکوحہ چاہئے جس کو منظور ہو ہم سے خط و کتابت کرے۔ پھر اس کے جواب میں کوئی بی بی صاحبہ اخبار میں یا خاص طور پر جواب لکھتی ہیں اور اپنا جامع اوصاف اور حسین ہونا اپنے بے شرم قلم سے لکھتی ہیں اور کچھ شرطیں ہیں بس اسی طرح خط و کتابت ہو کر بھی سودا بن جاتا ہے اور کبھی نہیں بھی بنتا۔ کبھی نکاح سے پہلے ہی دو چار ملاقاتیں ہو جاتی ہیں تاکہ تجربہ اور بصیرت کے بعد نکاح ہو۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ کیسی آفتیں نازل ہو رہی ہیں۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۴۹) جوان لڑکے اور لڑکی کا اختیار حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ عورتوں کا نکاح (جبکہ شرعاً با اختیار یعنی بالغہ ہوں) ان کی اجازت کے بغیرمت کرو۔ (بزار‘ حیٰوۃ المسلمین صفحہ ۱۹۲) بالغ یعنی جوان عورت خود مختار ہے چاہے نکاح کرے چاہے نہ کرے اور جس کے ساتھ چاہے کرے کوئی شخص اس پر زبردستی نہیں کر سکتا۔ اگر وہ خود اپنا نکاح کسی سے کرے تو نکاح ہو جائے گاچاہے ولی کو خبرہو یا نہ ہو اور ولی چاہے خوش ہو یا نہ ہو ہر طرح سے نکاح درست ہے‘ ہاں البتہ (اگر غیر کفو یعنی) بے میل اور اپنے سے کم ذات والے سے نکاح کر لیا اور ولی نا خوش ہے تو فتویٰ اس پر ہے کہ نکاح درست نہ ہو گا۔ اور اگر نکاح تو اپنے (کفو یعنی) میل ہی میں کیا لیکن جتنا مہر اس کے دادھیالی خاندان میں باندھا جاتا ہے جس کو شرع میں مہر مثل کہتے ہیں اس سے بہت کم پر نکاح کر لیا تو نکاح تو ہو گیا لیکن اس کا ولی اس نکاح کو تڑوا سکتا ہے۔ مسلمان حاکم سے فریاد کر سکتا ہے کہ وہ نکاح توڑ دے۔ (بہشتی زیور صفحہ ۲۰۰ جلد ۴) (ایسی صورت میں ) اولیاء کو حق فسخ حاصل ہے یعنی حاکم اسلام کے پاس جا کر نالش کریں وہ تحقیق کر کے کہہ دیں کہ میں نے نکاح فسخ کیا تو نکاح ٹوٹ جائے گا حاکم مسلم کے فسخ کرنے سے نکاح فسخ ہو گا محض باپ کے کہہ دینے سے کہ میں راضی نہیں کچھ نہیں ہوگا۔ (حقوق الزوجین صفحہ ۳۸۰) یہی حکم لڑکے کا ہے کہ اگر جوان ہو تو اس پر زبردستی نہیں کر سکتے اور ولی اس کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں کر سکتا۔ اگر بے پوچھے نکاح کر و گے تو (لڑکے کی) اجازت پر موقوف رہے گا اگر اجازت دے دی تو ہو گیا نہیں تو نہیں ہوا۔ (بہشتی زیور صفحہ ۲۰۲ جلد ۴) لڑکا لڑکی کی اجازت کے بغیر نکاح کر دینے کا حکم