اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حنفیہ کے یہاں زوجین (میاں بیوی) میں تبرعات (کسی کے ساتھ احسان کرنے) میں عدل واجب ہے اور دوسرے علماء کے نزدیک صرف واجبات (نفقہ واجبیہ وغیرہ) میں عدل واجب ہے حنفیہ کے یہاں اس میں تنگی ہے۔ (حسن العزیز صفحہ ۱۲۸ جلد ۳) ابن بطال مالکی ؒ نے بحتاً (پورے وثوق سے) غیر واجب کہا ہے (لیکن) ابن بطال کا استدلال مخدوش ہے‘ اور ظاہری دلائل سے وجوب ہی (معلوم ہوتا) ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۱۴۸ جلد ۲) سفر میں لے جانے میں مساوات لازم نہیں قرعہ اندازی کرنا بہتر ہے ۶: شب باشی (رات گزارنے) میں برابری کرنے کا حکم حضر میں ہے (یعنی وطن یا اقامت کی حالت میں) اور سفر میں اختیار ہے جس کو چاہے ساتھ لے جائے‘ لیکن شکایت ختم کرنے کے لئے قرعہ ڈال لینا افضل ہے اور حالت قیام کا حکم مثل حضر کے حکم کے ہو گا۔ ۷: یہ شب باشی (رات گزارنے) کی برابری اس شخص کے لئے ہے جس کی رات کی نوکری نہ ہو اور جس کی رات ہی کی نوکری ہو جیسے چوکیدار وغیرہ تو اس کا دن رات کے حکم میں ہے۔ (درمختار) ہر بیوی کو علیحدہ مکان دینا واجب ہے ۸: مکان میں جو برابری واجب ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک کو علیحدہ گھر دینا چاہئے۔ جبراً دونوں کو ایک گھر میں رکھنا جائز نہیں البتہ دونوں رضامند ہوں تو ان کی رضامندی تک جائز ہے۔ ۹: جس شخص پر رات میں عدل کرنا واجب ہے۔ ایک کی شب میں (رات کی باری میں) دوسری کو شریک کرنا درست نہیں یعنی ایک کی شب میں دوسری کے پاس نہ جائے۔ ۱۰: یہ بھی درست نہیں کہ ایک کے پاس مغرب کے بعد جائے اور دوسری کے پاس عشاء کے بعد بلکہ اس میں بھی برابری ہونا چاہئے۔ (شامی) ۱۱: اسی طرح ایک شب میں دونوں جگہ تھوڑا تھوڑا رہنا درست نہیں۔ (اشعۃ اللمعات) ۱۲: لیکن ان تین (۹‘ ۱۰‘ ۱۱) مسئلوں میں اگر (ایک بیوی کی) اجازت و رضامندی ہو تو درست ہے۔ ۱۳: اور جس طرح رضامندی سے تھوڑی تھوڑی رات دونوں کے پاس رہنا درست ہے‘ اسی طرح اگر دونوں کی باری کا دورہ ختم کر کے ایسا کرے اور پھر جس طرح چاہے باری مقرر کرے یہ بھی درست ہے۔ (شامی) ۱۴: دن کے آنے جانے میں برابری واجب نہیں بلکہ تھوڑی دیر کے لئے ہی آنا کافی ہے۔ ۱۵: یا کسی ضرورت سے صرف ایک ہی جگہ (یعنی ایک ہی بیوی کے پاس) جائے تب بھی درست ہے۔