اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے مہمانی (دعوت) یا ہدیہ دیتا ہوں تو بغیر کسی شہادت و تصدیق کے محض اس کا بیان قابل اعتبار ہو گا یا نہیں؟ جواب: اگر قلب اس کے صدق (سچائی) کی شہادت دے تو دعوت قبول کرنا جائز ہے ورنہ نہیں۔ البتہ اگر وہ رشوت سے کھلائیں تو نرمی سے عذر کر دیا جائے۔ ((فی الدرالمختار ویتحری فی خبر الفاسق بنجاسۃ الماء وخبر المستور ثم یعمل بغالب الظن)) (در مختار صفحہ ۳۰۸‘ امداد الفتاویٰ صفحہ ۱۲۱ جلد ۴) شبہ کی دعو ت کا حکم شبہ کا مال (اور شبہ کی دعوت یعنی جہاں حرام آمدنی کا شبہ ہو) کبھی نہ لینا چاہئے خصوصاً جہاں دعوت قبول کرنے میں علم کی توہین و ذلت ہوتی ہو‘ وہاں تو ہر گز نہ جانا چاہئے۔ (انفاس عیسیٰ صفحہ ۳۱۶ جلد ۱) (لیکن) بھرے مجمع میں داعی (دعوت دینے والے) کو اس طرح ذلیل کرنا (مثلاً) یہ پوچھے کہ دودھ کہاں سے آیا گوشت کس طرح لیا یہ تقویٰ کا ہیضہ ہے۔ (غلو اور دوسرے کو ذلیل کرنا ہے جو کہ ناجائز ہے) (انفاس عیسیٰ صفحہ ۳۸۱ جلد ۱) جس کی آمدنی پر اطمینان نہ ہو اور شبہ قوی ہو تو کیا کرنا چاہئے اگر کسی شخص (کی آمدنی) پر اطمینان نہ ہو تو یا تو اس کی دعوت ہی منظور نہ کرے لطیف پیرایہ سے (کسی بہانہ سے) عذر کر دے لیکن یہ نہ کہے کہ آپ کی آمدنی حرام ہے اس لئے دعوت قبول نہیں کر سکتا۔ کیونکہ اس عنوان سے اس کی دل شکنی ہو گی(اور فتنہ ہو گا)۔ اور اگر داعی کی آمدنی کے حرام ہونے کا شبہ قوی ہو تو بہترین صورت یہ ہے کہ مجمع کے سامنے تو بلا شرط قبول کر لے پھر تنہائی میں لے جا کر ان سے کہہ دے کہ ذرا کھانے میں اس کی رعایت رکھی جائے کہ تمام سامان (انتظام) تنخواہ کی (یعنی حلال کی) رقم سے کیا جائے۔ (انفاس عیسیٰ صفحہ ۳۸۱ جلد ۱) دعوت میں شرکت کرنے کے چند ضروری احکام زیادہ تحقیق و تفتیش اور کھود کرید کی ضرورت نہیں مگر تا ہم جن لوگوں کے یہاں بظن غالب اکثر آمدنی حرام ہے ان کی دعوت قبول کرنا جائز نہیں جیسے رشوت کی آمدنی سو ایسے لوگوں کی دعوت قبول نہ کرے۔ ہاں اگر غالب (اکثر) مال حلال ہو تو جائز ہے لیکن اگر زجر کے لئے نہ کھائے تو بہتر ہے۔ ! اگر معصیت کے مجمع میں دعوت ہو تو قبول نہ کرے اور اگر اس کے جانے کے بعد معصیت کا فعل شروع ہو جائے مثلاً راگ باجا اکثر شادیوں میں ہوتا ہے تو اگر خاص اس جگہ پر ہے جہاں پر یہ بیٹھا ہوا ہے تو چھوڑ کر چلا آئے اور اگر فاصلہ سے ہے تو اگر یہ شخص مقتداء دین ہے تب بھی اس کو وہاں سے اٹھ جانا چاہئے اور اگر مقتداء دین نہیں تو خیر کھا کر چلا آئے۔ (حقوق المعاشرت صفحہ ۴۹۹) غریبوں کی دعوت میں بھی شرکت کرنی چاہئے بعض آدمی تکبر کی وجہ سے غریب کی دعوت قبول نہیں کرتے۔ یہ تکبر مذموم اور قبیح ہے۔ ایک حکایت یاد آئی ایک بیچارے غریب نے ایک مولوی صاحب کی دعوت کی مولوی صاحب اس کے ساتھ دعوت کھانے جا رہے تھے راستہ میں ایک رئیس صاحب نے