اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(اس حدیث سے) تحمل سے زیادہ مہر مقرر نہ کرنے اور اس کے کم ہونے کا مطلوب شرعی ہونا ثابت ہو گیا۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۱۳۰ جلد ۲) بابرکت اور آسان مہر مہر کی قلت و کثرت سے متعلق چند احادیث احادیث میں مہر زیادہ ٹھہرانے کی کراہت اور کم ٹھہرانے کی ترغیب آئی ہے۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خطبہ میں فرمایا کہ مہروں میں زیادتی مت کرو کیونکہ اگر یہ دنیا میں عزت کی بات یا اللہ کے نزدیک تقویٰ کی بات ہوتی تو سب سے زیادہ اس کے مستحق جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم تھے۔ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی کسی بیوی کا اور اسی طرح کسی بیٹی کا مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ نہیں ہوا ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتاہے اور ایک درہم تقریباً چار آنہ چار پائی کا ہوتا ہے (یعنی چاندی کے چار آنہ چار پائی) (کنز العمال صفحہ ۲۹۷) ! اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ عورت کا مبارک ہونا یہ بھی ہے کہ اس کا مہر آسان ہو۔ (ایضاً صفحہ ۲۳۹) " اور حدیث میں ہے کہ مہر میں آسانی اختیار کرو۔ (ایضاً صفحہ ۲۴۹) # اور حدیث میں ہے کہ اچھا مہر وہ ہے جو آسان اور کم ہو۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۱۲۹) زیادہ مہر مقرر کرنے کے نقصانات اس کے علاوہ (مہر زیادہ مقرر کرنے میں) جو دنیوی خرابیاں ہیں وہ آنکھوں سے نظر آتی ہیں۔ مثلاً بہت جگہ موافقت نہیں ہوئی اور بیوی کے حقوق نہیں ادا کئے جاتے مگر طلاق اس لئے نہیں دیتے کہ مہر زیادہ ہے یہ لوگ دعویٰ کر کے پریشان کریں گے پس مہر کی کثرت بجائے اس کے کہ عورت کی مصلحت کا سبب ہوتا الٹا اس کی تکلیف کا سبب ہو گیا۔ کثرت مہر کی یہ خرابیاں اس وقت ہیں جب ادا نہ کیا جائے یا ادا کرنے کا ارادہ نہ ہو۔ اور اگر مرد پر خوف خدا غالب ہے اور حقوق العباد سے اس نے سبکدوش ہونا چاہا اور ادائیگی کا ارادہ کیا۔ اس وقت یہ مصیبت پیش آتی ہے کہ اتنی مقدار کا ادا کرنا اس کے تحمل سے زیادہ ہوتا ہے تو اس پر فکر اور تردد (پریشانی) کا بڑا بار پڑتا ہے اور کما کما کر ادا کرتا ہے۔ مگر زیادہ مقدار ہونے کی وجہ سے وہ ادا نہیں ہوتا اور وہ طرح طرح کی تنگی برداشت کرتا ہے پھر اس سے دل میں تنگی اور پریشانی ہوتی ہے اور چونکہ اس تمام تکلیف کا سبب وہ عورت ہے اس لئے اس کے نتیجہ میں اس مرد کے دل میں اس سے انقباض (کھنچائو) اور پھر انقباض سے نفرت پھر دشمنی پیدا ہو جاتی ہے جس کا سبب مہر کی کثرت ہے۔ حدیث پاک اس حدیث کا یہی مطلب ہے ((تیاسروا فی الصدق فان الرجل لیعطی المراۃ الخ)) یعنی مہر کے اندر آسانی اختیار کرو اس لئے کہ مرد عورت کو زیادہ مہر دے بیٹھتا ہے حتیٰ کہ اس دینے سے اس کے نفس کے اندر عورت کی طرف سے دشمنی پیدا ہو جاتی ہے۔ (کنز العمال