اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص اپنی بیٹی کو نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس لایا اور عرض کیا کہ یہ میری بیٹی نکاح کرنے سے انکار کرتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس لڑکی سے (نکاح کے بارے میں) فرمایا کہ اپنے باپ کا کہنا مان لے اس نے عرض کیا قسم اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو سچا دین دے کر بھیجا میں نکاح نہ کروں گی جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم مجھے یہ نہ بتلا دیں کہ خاوند کا بیوی کے ذمہ کیا حق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے (حقوق کا) ذکر فرمایا اس نے عرض کیا قسم اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو سچا دین دے کر بھیجا میں کبھی نہ کروں گی‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایاعورتوں کا نکاح (جب شرعاً وہ بااختیار ہوں) ان کی اجازت کے بغیر مت کرو‘ پہلی حدیث میں مردوں کے عذر کا ذکر ہے اور وہ عذر ظاہر ہے۔ (یعنی جب دین کے ضرر کا قوی اندیشہ ہو) اور دوسری حدیث میں عورت کے لئے عذر ہے۔ اس کا عذر یہ تھا کہ اس کو امید نہ تھی کہ خاوند کا حق ادا کر سکوں گی (اس لئے) آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کو مجبور نہیں فرمایا (اسی طرح) جب (کسی بیوہ) عورت کو یہ اندیشہ ہو کہ دوسرا نکاح کرنے سے اس کے بچے برباد ہو جائیں گے‘ تو (ایک) حدیث میں یہ بھی عذر ہے۔ (حیٰوۃ المسلمین صفحہ ۱۹۲) نکاح کرنے کا فقہی حکم واجب نکاح جب ضرورت یعنی نفس میں تقاضا ہو اور وسعت بھی ہو گو اس قدر ہو کہ روز کے روز کمائوں گا اور کھلائوں گا تو نکاح کرنااس صورت میں واجب ہے اور اس کے ترک سے گنہگار ہو گا۔ فرض نکاح اور اگر وسعت کے ساتھ بہت زیادہ تقاضا ہے کہ بغیر نکاح کئے ہوئے حرام فعل میں مبتلا ہو جانے کا اندیشہ ہے تو نکاح کرنا فرض ہو گا۔ ((ومن الفعل الحرام النظر المحرم والاستمناء بالکف)) ’’حرام فعل میں حرام نظر اور جلق بازی مشت زنی (یعنی اپنے ہاتھ کے ذریعہ مادہ کو خارج کر کے خواہش کو پوری کرنا) یہ بھی شامل ہے۔‘‘ مسنون نکاح اور اگر ضرورت کا درجہ نہیں لیکن زوجہ کے حق کی ادائیگی کی قدرت ہے‘ تب نکاح کرنا سنت ہے۔ ممنوع صورت البتہ اگر اندیشہ ہے کہ بیوی کے حق ادا نہ کر سکے گا خواہ حق نفس ہو خواہ حق مال۔ تو ایسے شخص کے لئے نکاح کر لینا یقینا ممنوع ہے۔ مختلف فیہ صورت اور اگر ضرورت ہو اور وسعت نہ ہو تو اس میں اقوال مختلف ہیں احقر وجوب کے قول