اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
انزال کے وقت کی دعاء جس وقت انزال ہونے لگے تو اپنے دل میں یہ دعا پڑھے۔ ((اللھم لا تجعل للشیطان فیما رزقتنی نصیبا)) (مناجات مقبول) ’’یا اللہ جو بچہ آپ ہمیں نصیب کریں شیطان کے لئے اس میں کوئی حصہ نہ کرنا‘‘ تقلیل جماع مجاہدہ میں داخل نہیں صوفیہ نے تقلیل جماع (بیوی سے صحبت کم کرنے) کو مجاہدہ میں داخل نہیں کیا باوجو دیکہ وہ تمام لذات میں الذ (سب سے زیادہ مزہ کی چیز) ہے مگر صوفیہ نے اس کی تقلیل کو مجاہدہ میں شمار نہیں کیا اور نہ کثرت جماع سے منع کیا ہے گو دوسری وجہ سے منع کیا ہے۔ مگر مجاہدہ کی حیثیت سے منع نہیں کیا۔ (المصالح العقلیہ صفحہ ۱۹۴) کثرت جماع میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں اور نہ ہی یہ زہد و تقویٰ کے خلاف اور باطن کو مضر ہے دنیا میں الذ الاشیاء (یعنی سب سے زیادہ لذیذ شے) جماع ہے لیکن شریعت نے نکاح کے ضمن میں اس کی ترغیب دی ہے‘ حدیث شریف میں ہے۔ ((یامعشر الشاب من استطاع منکم البائۃ فلیتزوج فانھا اغض للبصر و احصن للفرج)) ’’یعنی اے نوجوانو ! تم میں سے جو نکاح کی استطاعت رکھتا ہو اس کو چاہئے کہ نکاح کر لے کیونکہ یہ نگاہوں کو پست اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے۔‘‘ (اس حدیث میں) ترغیب نکاح سے محض شہوت کو توڑنا ہی مقصود نہیں ہے بلکہ لذت بھی مراد ہے ورنہ شہوت کو توڑنے کی اور بھی صورتیں ہو سکتی ہیں چنانچہ رہبانیت (یعنی عورتوں سے بالکل الگ تھلگ رہنا) اختصاء (یعنی خصی بننا) اور کافور کھا لینا وغیرہ۔ بعض صحابہ رضی اللہ عنھم نے اپنے اجتہاد سے یا راہبوں کو دیکھ کر خصی بننے کی اجازت چاہی تھی تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے نہایت سختی سے منع فرمایا۔ پھر شریعت میں عزل (یعنی بیوی سے صحبت کرنے میں عین انزال کے وقت علیحدہ ہو جانے سے تاکہ انزال باہر ہو اس) سے منع کیا گیا ہے کیونکہ اس میں پوری سیری اور مکمل لذت نہیں ہوتی‘ اگر نکاح سے محض کسر شہوت ہی مقصود ہوتی تو عزل پر انکار نہ کیا جاتا۔ اور گو بعض نصوص سے ترغیب نکاح سے مقصود اولاد پیدا کرنا ہے لیکن وہ خود موقوف ہے لذت پر تو مشروط کی ترغیب شرط کی ترغیب ہے‘ پھر نکاح کی ترغیب کے بعد کثرت جماع سے بھی شریعت نے منع نہیں کیا۔ چنانچہ کھانے کی قلت و کثرت کے لئے تو کچھ حدود حدیث میں بھی وارد ہیں کہ تہائی پیٹ کھانے میں بھرے اور تہائی پانی میں اور تہائی سانس کے لئے رکھے‘ مگر کثرت جماع کے لئے شریعت میں کوئی حدود وارد نہیں۔ شریعت نے اس سے بحث نہیں کی۔ یہ طبی مسئلہ ہے اس سے اطباء بحث کرتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کثرت جماع سے باطن کو ضرر نہیں ہوتا ورنہ شریعت اس سے بحث کرتی۔ (تقلیل المنام بصورۃ القیام ملحقہ برکات رمضان صفحہ ۴۴ تا ۴۵) حضور صلی اللہ علیہ و سلم اور بعض صحابہ رضی اللہ عنھم کی حالت