اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قوت کی رعایت نہ ہو تو میرے استاذ کے بقول پھر اس مقدار پر کیوں بس کی جاتی ہے۔ اس سے زیادہ مقدار میں اس سے زیادہ عزت اور فخر ہے تو بہتر ہے کہ ہفت اقلیم کی سلطنت کا خراج (محصول اور خزانہ) بلکہ اس کا بھی کئی گنا مقرر کیا جائے کیونکہ نہ دینا نہ لینا صرف نام ہی نام ہے تو اچھی طرح سے کیوں نہ نام کیا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ سب رسم پرستی ہے ورنہ واقع میں کچھ مصلحت نہیں۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۱۳۵ جلد ۲) اصل بات یہ ہے کہ افتخار (تکبر و فخر) کے لئے ایساکرتے ہیں کہ خوب شان ظاہر ہو۔ سو فخر کے لئے کوئی کام کرنا گو اصل میں مباح (اور جائز بھی ) ہو حرام ہوتا ہے چہ جائیکہ فی نفسہٖ بھی وہ خلاف سنت اور مکروہ ہو تو اور بھی ممنوع ہو جائے گا۔ (اصلاح الرسوم صفحہ ۸۹) مہر کے زیادہ ٹھہرانے کی رسم خلاف سنت ہے۔ (اصلاح الرسوم صفحہ ۸۹) مہر کی قلت و کثرت کا معیار اب یہ کلام باقی رہا کہ اس تقلیل (کمی) کی کوئی حد بھی ہے یا نہیں۔ سو امام شافعیؒ کے نزدیک تو اس کی کوئی حد مقرر نہیں قلیل سے قلیل (کم سے کم) مقدار بھی مہر بن سکتی ہے بشرطیکہ مال متقوم ہو۔ (یعنی شریعت کی نگاہ میں جو مال ہو مثلاً سونا‘ چاندی‘ روپیہ پیسہ‘ مال ہے اور شراب و خنزیر مال نہیں ہے) خواہ ایک ہی پیسہ ہو۔ اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک اس قلیل (کمی) کی حد دس درہم ہے یعنی اس سے کم مہر جائز نہیں حتیٰ کہ اگر صراحۃً بھی اس سے کم مقرر کیاجائے تو بھی دس درہم واجب ہو ں گے۔ (اور دس درہم کی مقدار آج کل کے تول کے اعتبار سے تقریباً ۳۴ گرام چاندی ہوتی ہے) (اصلاح انقلاب صفحہ ۱۳۰ جلد ۲) ہمارا یہ مطلب نہیں کہ مہربہت ہی قلیل (کم) ہو بلکہ مقصود یہ ہے کہ اتنا زیادہ نہ ہو جو اس کی دینی و دنیوی تباہی کا سبب بن جائے۔ ادائیگی کی نیت نہ ہونے کی صورت میں بھی اور ادائیگی کی کوشش میں بھی اور بری ہونے کی تدبیر میں بھی‘ بلکہ اس میں اعتدال ہو جس میں تمام مصالح محفوظ ہیں۔ (ایضاً صفحہ ۱۳۵) مسنون تو یہی ہے کہ (چاندی کے) ڈیڑھ سو روپے کے قریب ٹھہرا لیں اور خیر اگر ایسا ہی زیادہ باندھنے کا شوق ہے تو ہر شخص کی وسعت کے مطابق کر لیں اس سے زیادہ نہ کریں۔ (اصلاح الرسوم صفحہ ۸۹) مہر فاطمی مہر فاطمی کافی اور موجب برکت ہے اور اگر کسی کو وسعت نہ ہو تو اس سے بھی کم مناسب ہے۔ (اصلاح الرسوم صفحہ ۹۱) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کا مہر دیگر صاحب زادیوں کے مثل ساڑھے بارہ اوقیہ تھا اور ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہو تا ہے تو پانچ سو درہم ہوئے اور درہم کا حساب ایک بار میں نے لگایا تھا انگریزی کے سکہ سے چار آنہ چار پائی کا ہوتا ہے۔ تو پانچ سو درہم اور کچھ پیسے ہوئے۔ (اور آج کل کے وزن کے اعتبار سے اس کی مقدار ایک کلو پانچ سو اکتیس گرام چاندی ہوتی ہے) (امداد الفتاویٰ صفحہ ۲۹۵ جلد ۲) مہر کم مقرر کرنے کی بابت ضروری تنبیہ ایک صاحب کے سوال کے جواب میں تحریر فرمایا کہ مہر کے کم کرنے سے مراد یہ ہے کہ تمام برادری جمع ہو کر اس کو کم کر دے ورنہ متعارف (مروجہ) مقدار لڑکی کا حق