اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہماری تو کوئی خطا نہیں اللہ میاں کی خطا ہے۔ نعوذ باللہ۔ (حسن العزیز صفحہ ۴۰۴ جلد ۲) لڑکا اور لڑکی کی رائے معلوم کرنے کا طریقہ اچھا طریقہ یہ ہے کہ جن سے وہ بے تکلف ہیں۔ جیسے ہم عمر دوست اور سہیلیاں ان کے ذریعے ان کے مافی الضمیر (دل کی بات) کو معلوم کر لیا جائے۔ اور تجربہ کی بات یہ ہے کہ اس طریقہ سے ان کے خیالات معلوم ہو جاتے ہیں اور بعض دفعہ تو بے دریافت کئے ہوئے وہ خود ہی ایسے بے تکلف دوستوں سے اپنی پسندیدگی یا نا پسندیدگی ظاہر کر دیتے ہیں۔ اور اولیاء تک وہ خبریں پہنچ جاتی ہیں۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۳۴ جلد ۲) سارا دار و مدار لڑکے اور لڑکی پر رکھ دینا بھی سخت غلطی ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر جگہ لڑکے اور لڑکی سے کہلوانا ضروری ہے۔ کیونکہ یقینا بعض جگہ لڑکا اور لڑکی ذی رائے (اچھی رائے والے) نہیں ہوتے۔ تو ان نادانوں کی رائے ہی کیا اور اس پر اعتماد ہی کیا۔ اکثر جگہ اولیاء اپنے تجربے اور شفقت سے جو تجویز کریں گے وہی مصلحت ہو گی اس لئے میرا یہ مطلب ہر گز نہیں اور نہ کوئی عاقل یہ بات تجویز کر سکتا ہے کہ بالکل متنا کحین (لڑکا لڑکی) کی رائے پر رکھ دو۔ بلکہ مطلب یہ ہے کہ (لڑکے اور لڑکی کے ) اولیاء اپنے تجربے اور شفقت سے مصالح پر پوری نظر کر کے (تجویز کرکے) اس کے بعد بھی احتیاطاً انجام پر نظر کرتے ہوئے اگر لڑکا لڑکی بالغ ہیں تو اس صورت میں قبل اس کے کہ باضابطہ ان کی رضا مندی و اجازت حاصل کی جائے۔ اس کے قبل بھی خاص طور سے ان کی رائے دریافت کی جائے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۳۳ جلد ۲) بڑوں کی رائے کے بغیر اپنی طرف سے نکاح کا پیغام دینے اور نکاح کر لینے کی خرابی ہم نے جو برکت کے آثار گھر کے بزرگوں کے تجویز کئے ہوئے نکاح میں دیکھے ہیں وہ اس نکاح میں نہیں دیکھے جو براہ راست زوجین کر لیتے ہیں اور بلا ضرورت شدیدہ خود نکاح کی بات چیت کرنا اس کی بے حیائی کی دلیل ضرور ہے۔ ((اذا فاتک الحیاء فافعل ماشئت)) یعنی ’’جب تم میں حیاء نہ ہو تو پھر تو جو چاہے کرو‘‘بے حیا آدمی سے جو برائی صادر ہو جائے بعید نہیں عاقل آدمی کو ایسی عورت سے بچنے کے لئے یہی علامت کافی ہے کہ وہ بے حیاء ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۵۹ جلد ۲) میری رائے میں عورت کا سب سے بڑھ کر جوہر حیاء اور انقباض طبعی ہے اور یہی تمام بھلائیوں کی کنجی ہے جب یہی نہ رہا تو پھر کسی خیر کی توقع ہے اور نہ کوئی شر مستبعد (دور)۔ (ایضاً صفحہ ۲۷۱ جلد ۱) لڑکوں لڑکیوں میں حیا شرم کی ضرورت شرم و حیاء کم و بیش لڑکوں میں بھی ہونا ضروری ہے۔ خصوصاً ہندوستان کے لئے تو بہت ہی ضروری ہے‘ کیونکہ یہاں بہت فتنے پھیل رہے ہیں۔ ان سب کا انسداد حیاء سے کیا جا سکتا ہے۔ اور اس کی دن بدن کمی ہوتی جا رہی ہے جس قدر ہم نے حیا اپنی ابتدائی عمرمیں لڑکوں میں دیکھی ہے اب لڑکیوں میں بھی نہیں دیکھی جاتی۔ اور اب بھی جس قدر بوڑھوں میں ہے وہ نوجوانوں میں نہیں اس کمی کی وجہ سے خرابیاں بڑھتی چلی جاتی ہیں اس لئے کم و بیش حیاء کا ہونا بہت ضروری ہے۔