اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بگاڑ کر اس کے مخالف (اور ناجائز و غلط) طریقہ سے قضائے حاجت کرتا ہے۔ اس وجہ سے ان افعال کا برا اور مذموم ہونا تو لوگوں کی طبیعتوں میں جم گیا ہے۔ فاسق و فاجر ( جو لوگ) ایسے کام کرتے ہیں (وہ بھی) ان کے جواز کا اقرار نہیں کرتے۔ اگر ان کی طرف ایسے افعال (بد عملی) کی نسبت کر دی جائے تو شرم و حیاء سے مر جانا گوارا کرتے ہیں۔ ہاں جو لوگ فطرت کے سر چشمہ سے ہٹ گئے ہوں تو ان کو پھر کسی کی حیاء باقی نہیں رہتی اور برملا (بے دریغ) وہ ایسے افعال عمل میں لاتے ہیں۔ اور لواطت (یعنی پیچھے کی راہ میں خواہش پوری کرنے والے) پر شریعت نے کوئی کفارہ مقرر ومشروع نہیں فرمایا اور کفارہ اس لئے مشروع نہیں ہوا کہ (یہ اتنا بڑا گناہ ہے کہ) اس جنس کے گناہوں میں کفارہ کا اثر نہیں ہوتا۔ کفارہ کا اثر تو وہاں ہوتا ہے جو امر اصل میں مباح (جائز) ہو اور کسی عارضی سبب سے حرام ہو جائے مگر (اس قسم کے) گناہ فی نفسہٖ بڑے سخت گناہ ہیں اس لئے ان میں سزا ہی ہے کفارہ نہیں۔ (المصالح العقلیہ لاحکام النقلیہ صفحہ ۲۳۶۔ ۲۳۹) غسل و پاکی کا بیان حالت حیض میں صحبت کے ممنوع اور ناپاکی کے بعد غسل واجب ہونے کی وجہ حیض کے خون کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اذیً (گندگی) فرمایا ہے۔ پس جس گندگی سے بار بار جسم آلود ہو اس سے نفس انسانی ناپاک ہو جاتا ہے۔ دوسرے خون کے جاری ہونے سے لطیف پٹھوں کو ضعف پہنچتا ہے۔ (یعنی کمزوری آتی ہے) اور جب غسل کیا جائے تو ظاہری اور باطنی طہارت حاصل ہوتی ہے اور پٹھے تر و تازہ ہو جاتے ہیں اور ان میں وہی قوت عود کر آتی ہے (یعنی لوٹ آتی ہے) اسی گندگی کی وجہ سے خدا تعالیٰ نے قرآن کریم میں عورت کی حالت حیض کے متعلق ارشاد فرمایا ہے {فَاعْتَزْلُوا النِّسَآئَ فِی الْمَحِیْضْ وَلاَ تَقْرَبُوْھُنَّ حَتّٰی یَطْھُرْنَ} یعنی حیض کے دنوں میں عورتوں سے علیحدہ رہو اور ان کے نزدیک مت جائو۔ یعنی ان سے صحبت نہ کرو جب تک کہ وہ حیض سے پاک نہ ہو جائیں۔ (المصالح العقلیہ لاحکام النقلیہ صفحہ ۳۷) منی خارج ہونے کے بعد غسل واجب ہونے کی حکمت منی خارج ہونے سے غسل واجب ہونا شریعت اسلامیہ کی خوبیوں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت و حکمت و مصلحت میں سے ہے۔ کیونکہ منی سارے بدن سے نکلتی ہے اسی لئے خدا تعالیٰ نے منی کا نام سلالہ رکھا ہے۔