اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چنانچہ کبھی شادی وغیرہ کا موقع ہوتا ہے تو ہم نے ان غریبوں ہی کو زیادہ اینٹھتے ہوئے دیکھا ہے انہیں کو سب سے زیادہ نخرے اور ناز سوجھتے ہیں اور اس کی یہ بھی وجہ ہوتی ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ اگر میں ایسا نہ کروں گا تو لوگ مجھے ذلیل سمجھیں گے‘ اور یہ خیال کریں گے کہ یہ شخص ہماری دعوت کا منتظر ہی بیٹھا تھا‘ اسی طرح ان غریبوں کا ایک اور مقولہ مشہور ہے کہتے ہیں کہ کوئی مال میں مست ہے‘ کوئی کھال میں مست ہے‘ ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ کھال میں مست ہونے کے کیا معنی لیکن خیر انہوں نے اتنا تو اقرار کیا کہ ہم میں عقل نہیں کیونکہ اپنے کو مست کہا اور مستی عقل کے خلاف ہوتی ہے‘ اور اگر عقل ہوتی تو ایسی حرکت ہی کیوں کرتے۔ حدیث میں آیا ہے کہ خدا تعالیٰ کو تین آدمیوں سے سخت بغض ہے (جن میں) ایک وہ شخص ہے جو کہ غریب ہو اور تکبر کرے‘ گویا حضور صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ اے شخص تیرے پاس ہے کیا چیز کہ جس پر تو تکبر کرتا ہے۔ (آداب انسانیت نسیان الناس) تعدد ازواج‘ کئی شادیاں کرنے کا بیان تعدد ازواج کا باعث اور محرک تقویٰ ایک ایسی پیاری چیز ہے کہ اس کا خیال ہر انسان کو سب باتوں سے مقدم رکھنا چاہئے قدرت نے بعض آدمیوں کی بہ نسبت بعض آدمیوں کو زیادہ قوی الشہوۃ بنایا ہے اور ایسے آدمیوں کے لئے ایک عورت کافی نہیں ہو سکتی اور اگر ان کو دوسرا یا تیسرا یا چوتھا نکاح کرنے سے روکا جائے تواس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ وہ تقویٰ چھوڑ کر بد کاری میں مبتلا ہو جائیں گے اور زنا ایسی بدکاری ہے جو انسان کے دل سے ہر پاکیزگی اور طہارت کا خیال دور کر دیتی ہے‘ اور اس میں ایک خطرناک زہر پیدا کر دیتی ہے‘ اس لئے ان لوگوں کے لئے جو قوی الشہوۃ (بہت زیادہ شہوت والے) ہیں ضرور ایسا کوئی علاج ہونا چاہئے جس سے وہ زنا جیسی سیاہ کاری میں پڑنے سے بچے رہیں۔ (المصالح العقلیہ) تعدد ازواج کی ایک اور مصلحت تعدد ازواج کے روکنے سے بعض اوقات نکاح کی غرض یعنی نسل انسانی کا بقاء (یہ غرض) حاصل نہیں ہو سکتی‘ مثلاً اگر عورت بانجھ ہے اور اس کابانجھ پن ناقابل علاج ہو تو تعداد ازواج کی ممانعت کی صورت میں قطع نسل لازم آئے گا‘ یہ بیماری عوتوں میں بہت زیادہ پائی جاتی ہے‘ اور تعداد ازواج کے سوا کوئی راہ نہیں جس سے یہ کمی پوری ہو سکے‘ بقاء نسل کا ذریعہ صرف یہی ہے کہ ایسی صورتوں میں مرد کو نکاح ثانی کی اجازت دی جائے۔ (المصالح العقلیہ)