اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے علیحدہ رہا کرو اور اس حالت میں ان سے قربت (صحبت) مت کیا کرو‘ جب تک کہ وہ حیض سے پاک نہ ہو جائیں‘ پھر جب وہ عورتیں اچھی طرح پاک ہو جائیں کہ ناپاکی کا شک و شبہ (بھی) نہ رہے تو ان کے پاس آجائو‘ (یعنی ان سے صحبت کرو) جس جگہ سے تم کو خدا تعالیٰ نے اجازت دی ہے (یعنی آگے سے)‘‘ (بیان القرآن صفحہ ۱۲۹ جلد ۲) حالت حیض میں بیوی سے متمتع ہونے کے حدود ۱:حالت حیض میں ناف سے گھٹنے تک عورت کے بدن کو دیکھنا اور ہاتھ لگانا بھی درست نہیں۔ (بیان القرآن صفحہ ۱۲۹ جلد ۱) ۲:حیض کے زمانہ میں مرد کے پاس (بیوی کا) رہنا یعنی صحبت کرنا درست نہیں اور صحبت کے سوا اور سب باتیں درست ہیں یعنی ساتھ کھانا‘ پینا‘ لیٹنا وغیرہ درست ہے۔ (بہشتی زیور صفحہ ۵۹ جلد ۲) ۳:جب عورت حائضہ ہو اس وقت تمتع کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ مرد متمتع ہو اور فعل اس کی جانب سے پایا جائے اور دوسری صورت یہ کہ عورت متمتع ہو اور فعل اس کی جانب سے پایا جائے سو اگر مرد متمتع ہو (تو اس کا حکم اوپر گزر چکا ہے) اور اگر عورت متمتع ہو تو اس کا حکم یہ ہے کہ اس کو (یعنی بیوی کو) مرد کے ما بین السرۃ الی الرکبہ (یعنی ناف سے لے کر گھٹنے تک کے حصہ) کو دیکھنا‘ اس کو ہاتھ لگانا اس کا بوسہ لینا وغیرہ امور جائز ہیں لیکن یہ عورت کے لئے بھی جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی ما بین السرۃ الی الرکبہ (یعنی ناف اور گھٹنے کے درمیانی کسی حصہ ) سے مرد کے کسی عضو کو مس کرے۔ (یعنی چھوئے یا ملے) (ضمیمہ بہشتی زیور صفحہ ۸۲ جلد ۲) ۴:حیض و نفاس کی حالت میں عورت کی ناف اور رانوں کے درمیان کے جسم کو دیکھنا یا اس میں اپنے جسم کو ملانا جب کوئی کپڑا درمیان میں نہ ہو اور صحبت حرام ہے۔ ۵:حیض و نفاس کی حالت میں عورت کا بوسہ لینا اور جھوٹا پانی وغیرہ پینا اس سے لپٹ کر سونا اور اس کی ناف اور ناف کے اوپر اور رانوں کے نیچے کے جسم کو ملانا اگرچہ کپڑا درمیان میں نہ ہو اور ناف اور رانوں کے درمیان کپڑے کے ساتھ ملانا جائز ہے۔ بلکہ حیض کی وجہ سے عورت سے علیحدہ ہو کر سونا یا اس کے اختلاط (ملنے جلنے) سے بچنا مکروہ ہے۔ (بہشتی گوہر صفحہ ۶۹۱ حصہ ۱۱) متفرق ضروری مسائل اگر حیض پورے دس دن گزرنے پر موقوف (ختم ہوا ) ہو تو فوراً ہی صحبت (کرنا)درست ہے اور اگر دس دن سے پہلے حیض موقوف (ختم ) ہو جائے مگر عادت کے موافق ہو تو صحبت اس وقت درست ہے‘ جبکہ عورت یا تو غسل کر لے یا ایک نماز کا وقت ختم ہو جائے اور اگر دس دن سے پہلے موقوف ہو اور ابھی عادت کے دن بھی نہیں گزرے مثلاً سات دن حیض آیا کرتا تھا اور چھ ہی دن میں موقوف ہو گیا تو عادت کے ایام گزرے بغیر صحبت درست نہیں۔ (بیان القرآن صفحہ ۱۲۹ جلد ۱) ! کسی کی عادت پانچ دن کی یا نو دن کی تھی سو جتنے دن کی عادت تھی اتنے ہی