اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وقت جو اکثر رسمی ولیمہ ہوتا ہے وہ محض تفاخر کے لئے ہوتا ہے اس میں روپیہ بالکل برباد ہی ہو جاتا ہے‘ غور کیا جائے تو ہمارا زیادہ تر روپیہ تفاخر ہی میں برباد ہوتا ہے۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام ملحقہ محاسن الاسلام صفحہ ۲۲۴) بیاہ شادی میں سادگی ہی مطلوب ہے احادیث سے تو یہی ثابت ہوتا ہے کہ نکاح نہایت سادی چیز ہے بعض روایات میں ہے کہ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کا نکاح ہوا تھا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ مجلس میں موجود نہ تھے‘ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے خطبہ پڑھ کر یوں فرمایا تھا ان رضی علی بذالک ’’یعنی اگر علی اس نکاح کو منظور کریں‘‘ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خبر پہنچی تو انہوں نے فرمایا میں نے قبول کیا۔ کیسا سادہ نکاح ہے جہاں دولہا بھی موجود نہ تھے۔ بعض لوگ اس سادگی کی وجہ میں یہ کہہ دیتے ہیں کہ آپ کے پاس تھا ہی کیا۔ فقر و فاقہ کی حالت تھی۔ جہاں جبرئیل علیہ السلام دربانی کریں‘ اگر آپ چاہتے تو ملائکہ آتے جنت سے جوڑے جہیز میں لاتے۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی کیا شان پوچھتے ہو۔ اولیاء اللہ عجیب شان کے ہوتے ہیں کہ ان کی مرادیں مسترد نہیں ہوتیں۔ کیا حضور صلی اللہ علیہ و سلم خواہش کرتے اور وہ مسترد ہوتی۔ حاشا وکلا (ہر گز نہیں)۔ (العاقلات الغافلات صفحہ ۳۴۶) شادی کا مختصر نہایت آسان اور سادہ طریقہ منگنی میں زبانی وعدہ کافی ہے‘ نہ حجام کی ضرورت نہ جوڑا اور نشانی اور شیرینی کی حاجت اور جب دونوں (لڑکا لڑکی) نکاح کے قابل ہو جائیں زبانی یا بذریعہ خط و کتابت کوئی وقت ٹھہرا کر دولہا کو بلا لیں‘ ایک اس کا سرپرست اور ایک خدمت گزار اس کے ہمراہ کافی ہے۔ نہ بری کی ضرورت نہ بارات کی حاجت۔ نکاح کے فوراً یا ایک آدھ روز مہمان رکھ کر اس کو رخصت کر دیں اور اپنی گنجائش کے بقدر جو ضروری (سامان) اور کار آمد چیزیں جہیز میں دینا منظور ہوں بلا اعلان اس کے گھر بھیج دیں یا اپنے گھر میں اس کے سپرد کر دیں نہ سسرال کے جوڑوں کی ضرورت نہ چوتھی بہوڑوں کی حاجت اور جب چاہیں‘ دلہن والے بلا لیں اور جب موقع ہو دولہا والے بلا لیں اگر توفیق ہو تو شکریہ میں حاجت مندوں کو دیدو۔ کسی کام کے لئے قرض مت کرو‘ البتہ ولیمہ مسنون ہے‘ وہ بھی خلوص نیت و اختصار کے ساتھ نہ کہ فخر اور اشتہار کے ساتھ ورنہ ایسا ولیمہ بھی جائز نہیں۔ حدیث میں ایسے ولیمہ کو شر الطعام فرمایا گیا ہے نہ ایسا ولیمہ جائز نہ اس کا قبول کرنا جائز۔ (اصلاح الرسوم صفحہ ۸۸) سادگی اور سہولت کے ساتھ شادی کرنے کا عمدہ نمونہ فرمایا کہ میاں محمد مظہر (حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے سب سے چھوٹے بھائی) کی شادی بالکل سادی ہوئی تھی صرف ایک بہلی تھی اس میں تو مظہر اور ایک مولوی شبیر جو اس وقت بچے‘ تھے ان کو اس لئے ساتھ لے لیا تھا کہ شاید گھر میں آنے جانے یا کسی بات کے کہلانے کی ضرورت ہو۔ وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ وہاں بھی کوئی گڑ بڑ نہیں صرف خاص خاص عزیزوں کی دعوت ہے‘ جن کی تعداد چھ سات سے زائد نہ تھی اور یہ لوگ بھی وہ تھے جو خاندان کے تھے۔ مگر یہ لوگ محض اس وجہ سے خفا تھے کہ