اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے ((ثم ارضنی بہ)) یعنی قلب کو اس امر خیر کے ساتھ سکون بھی دے دیجئے۔ (حسن العزیز صفحہ ۲۳۴ جلد ۳) استخارہ کب مفید ہو سکتا ہے استخارہ اس شخص کے لئے مفید ہوتا ہے جو خالی الذہن ہو ورنہ جو خیالات ذہن میں بھرے ہوتے ہیں ادھر ہی قلب مائل ہو تا ہے اور وہ شخص یہ سمجھتا ہے کہ یہ بات مجھ کو استخارہ سے معلوم ہوئی ہے خواب میں اور قوت متخیلہ میں اس کے خیالات ہی نظر آتے ہیں۔ (افاضات الیومیہ صفحہ ۱۶۵ جلد ۱۰) استخارہ کا مقصد استخارہ کا مقصد یہ نہیں ہے کہ جس کام میں تردد ہو رہا ہے کہ یہ کام ہمارے لئے خیر ہے یا نہیں۔ استخارہ کرنے سے یہ تردد رفع ہو جائے گا اور ہم کو معلوم ہو جائے گا کہ یہ کام ہمارے لئے خیر ہے یا شر۔ پھر جو خیر ہو گا اس کو اختیار کریں گے چنانچہ ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ بعض اوقات استخارہ کے بعد بھی وہ تردد ختم نہیں ہوتا۔ اور یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ان دونوں باتوں میں سے کون سی بات مفید ہے تو اس صورت میں لازم آتا ہے کہ استخارہ موضوع ہوا تھا رفع اور تردد کے واسطے۔ اور تردد رفع نہیں ہوا تو نعوذ باللہ شارع کا یہ حکم گویا عبث ہوا اور شارع کی طرف سے کبھی ایسی بات کا حکم نہیں ہو سکتا جو جو عبث ہو تو معلوم ہوا کہ استخارہ کا یہ مقصود نہیں کہ کوئی بات اس کے ذریعہ سے معلوم کر لی جائے جس سے تردد (شک) ختم ہو جائے۔ اور اس کام کی دونوں شقوں میں سے ایک شق کی ترجیح ضرور قلب میں آجائے۔ (الافاضات الیومیہ صفحہ ۱۲۸ جلد ۱۰) استخارہ کا فائدہ بس استخارہ کا فائدہ تسلی ہے کہ ہم کو ضرور خیر عطا ہو گی۔ اور استخارہ کرنے اور نہ کرنے کے آثار میں فرق یہ ہے کہ استخارہ کے بعد اگر وہ موثر ہو ا تو قلب میں ایسی چیز نہ آئے گی جس میں بے احتیاطی (اور نقصان) ہو اور بغیر استخارہ کے ایسی چیز نہ آنے کا بھی احتمال ہے کہ ذرا غو ر کرنے سے اس کا مضر ہونا معلوم ہو سکتا تھا مگر اس نے غور نہیں کیا اور بے احتیاطی سے اس کو اختیار کر لیا تو اپنے ہاتھوں جب مضرت کو اختیار کیا جائے تو اس میں خیر کا وعدہ نہیں۔ پس سمجھنا چاہئے کہ استخارہ میں کامیابی کا وعدہ نہیں بلکہ حصول خیر (بھلائی حاصل ہو جانے ) کا وعدہ ہے خواہ خیر ظاہری ہو یا باطنی۔ (ملفوظات اشرفیہ صفحہ ۲۱۵) استخارہ کا وقت احقر نے سوال کیا کہ استخارہ کے لئے کیا رات کا وقت ضروری ہے۔ فرمایا یہ صرف ایک رسم ڈال ہے۔ استخارہ کی نماز کے بعد نہ سونا ضروری ہے اور نہ رات کی قید ہے کسی وقت بھی مثلا ظہر کے وقت دو رکعت نفل پڑھ کر دعا مسنونہ پڑھے اور تھوڑی دیر قلب کی طرف متوجہ ہو کر بیٹھے ایک دن میں جتنی بار چاہے استخارہ کر لے۔ (حسن العزیز صفحہ ۲۳۴ جلد ۳) استخارہ کرنے کا طریقہ ایک شخص نے استخارہ کرنے کا طریقہ دریافت کیا تو فرمایا صلوٰۃ الاستخارہ یعنی دو