اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لڑکے اور لڑکی کی شادی کرنا باپ کے ذمہ واجب ہے یا نہیں‘ تاخیر کرنے سے کتنا گناہ ہو گا؟ سوال: لڑکیوں کی شادی کرنے کا کوئی تاکیدی حکم خاص طور سے ہے یا نہیں؟ اور تاخیر کی صورت میں کوئی گناہ لازم آتا ہے یا نہیں اگر لازم آتا ہے تو کس قدر؟ نص قرآنی حدیث سے علیحدہ علیحدہ جواب دیں۔ جواب: شادی کا تاکیدی حکم قرآن مجید میں بھی ہے اور حدیث میں بھی عام طور سے ہے جو کہ لڑکا لڑکی دونوں کو شامل ہے۔ اور لڑکیوں کے لئے خصوصیت سے۔ {قال اللّٰہ تعالیٰ وَاَنْکِحُوا لْاَیَامٰی مِنْکُمْ} یہ امر کا صیغہ ہے جس کا مدلول وجوب ہے اور ایامیٰ جمع ایم کی ہے شراح حدیث نے تشریح کی ہے ((الایم من لا زوج لھا بکرا کانت او ثیبا ویسمی الرجل الذی لا زوجۃ لہ ایما ایضا)) قرآن پاک کی آیت کا ترجمہ یہ ہے کہ تم لوگ ایامیٰ کا نکاح کر دیا کرو اور ایامیٰ ایم کی جمع ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ایسی لڑکی جس کا شوہر نہ ہو خواہ باکرہ ہو یا ثیبہ یعنی کنواری ہو یا بیاہی اس طرح ایم اس مرد کو بھی کہتے ہیں جس کی بیوی نہ ہو۔ اب رہ گئی حدیث تو مشکوۃ شریف باب تعجیل الصلوٰۃ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ ((ان النبی صلی اللہ علیہ و سلم قال یا علی ثلاث لا توخرھا الصلوۃ اذا اتت‘ و الجنازۃ اذا حضرت الایم اذا و جدت لھا کفوا)) (رواہ الترمذی) ’’یعنی حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اے علیؓ تین چیزوں میں تاخیر نہ کرو‘ ایک تو نماز جب اس کا وقت آجائے‘ دوسرے جنازہ میں جب وہ تیار ہو جائے تیسرے بالغ لڑکے اورلڑکی کی شادی میں جب کہ جوڑ مل جائے۔‘‘ ! ((عن ابن عباس قال قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ و سلم من ولدلہ ولدا فلیحسن سمہ و ادبہ‘ فاذا بلغ فلیزوجہ فان بلغ ولم یزوجہ فاصاب اثما فانما اثمہ علی ابیہ)) (مشکوٰۃ) ’’یعنی حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کے اولاد (لڑکا لڑکی) ہو اس کو چاہئے اچھا نام رکھے اس کی تعلیم و تربیت کرے‘ جب بالغ ہو جائے تو نکاح کر دے بالغ ہونے کے بعد اگر نکاح نہیں کیا اور وہ کسی گناہ میں مبتلا ہو گئے تو اس کا گناہ باپ پر ہو گا‘‘ " ((عن عمر ابن الخطاب عن رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ و سلم قال فی التوراۃ مکتوب من بلغت ابنتہ اثنتی عشرہ سنۃ ولم یزوجھا فاصابت اثما فاثم ذلک علیہ رواھما البیہقی فی شعب الایمان)) ’’یعنی حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ توراۃ میں لکھا ہوا تھا کہ جس کی لڑکی بارہ سال کی ہو گئی اور اس نے نکاح نہیں کیا پھر وہ کسی گناہ میں پھنس گئی تو اس کا‘ گناہ اس کے باپ پر ہو گا‘‘ ان روایات میں اس حکم کا موکد ہونا معلوم ہوا اور موکد (ضروری) کا ترک کرنا موجب مواخذہ (عذاب کا باعث) ہوتا ہے۔ اور اخیر کی حدیثوں سے گناہ کی مقدار بھی معلوم ہو گئی کہ تاخیر کی صورت میں جس