اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے آدھی بھی نہیں یعنی اہتمام نہیں۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۳۲ جلد ۲) بیوہ کا نکاح نہ کرنا زمانہ جاہلیت کی رسم ہے عرب میں یہ بھی رسم تھی کہ جب کوئی شخص مال چھوڑ کر مر جاتا تو اس کی بیوی کو نکاح نہ کرنے دیتے۔ تاکہ اس کا مال اس کے پاس رہے اور یہ رسم ہندوستان میں بھی ہے کہ بیوہ کا نکاح نہیں کرنے دیتے اکثر اس کی وجہ یہی ہوتی ہے کہ اس کی جائیداد علیحدہ کرنی پڑے گی۔ صاحبو! اس کی اصلاح کرنی ضروری ہے خدا کے لئے اپنی حالت پر توجہ کرو‘ اور اس رسم جاہلیت کو مٹانے کی کوشش کرو۔ (عضل الجاہلیہ حقوق الزوجین ص۳۴۸) بعض صورتوں میں بیوہ کا نکاح فرض ہے بعض صورتوں میں نکاح ثانی بھی نکاح اول کی طرح فرض ہے۔ مثلاً عورت جوان ہے قرائن سے طبیعت میں تقاضا معلوم ہوتاہے۔ تجرد (شادی نہ کرنے) میں فساد کا اندیشہ ہے یا نان و نفقہ کی تنگی ہے۔ اور افلاس میں آبرو اور دین کے ضائع ہونے کا احتمال ہے تو بے شک ایسی عورت کا نکاح ثانی کرنا فرض ہو گا۔ (اصلاح الرسوم صفحہ ۱۰۴) کنواری کے مقابلے میں بیوہ کا نکاح زیادہ ضروری ہے اگر غور صحیح سے کام لیا جائے تو بہ نسبت پہلے نکاح کے (جب کہ وہ کنواری تھی) دوسرا نکاہ اس بیوہ کا اہم ہے۔ کیونکہ پہلے وہ خالی الذہن تھی۔ مصالح زوجیت کا یا تو علم ہی نہیں تھا یا تھا تو علم الیقین تھا (یعنی صرف علم تھا) اور اب اس کو عین الیقین یعنی مشاہدہ ہو گیا ہے۔ اس حالت میں وساوس و حسرات کا ہجوم زیادہ ہوتا ہے۔ جس سے کبھی صحت‘ کبھی آبرو‘ کبھی دین‘ کبھی سب برباد ہو جاتے ہیں۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۳۲) کنواری کے مقابلے میں بیاہی عورت کی نگرانی و حفاظت زیادہ ضروری ہے عام لوگوں کا یہ خیال ہے کہ کنواری کی حفاظت زیادہ ضروری ہے۔ بیاہی ہوئی کی نگہبانی کی ضرورت نہیں اور یہ خیال ہندوئوں سے ماخوذ ہے۔ اس کا منشاء یہ ہے کہ اگر کنواری سے کوئی بات ہو جاتی ہے تو اس میں بدنامی اور رسوائی ہوتی ہے اور بیاہی سے کوئی بات ہو جاتی ہے تو بدنامی ا ور رسوائی نہیں ہوتی کیونکہ اس کا تو شوہر ہے اس کی طرف نسبت کی جائے گی مگر یہ خیال محض جہالت پر مبنی ہے۔ جب انسان دین چھوڑتا ہے تو عقل بھی رخصت ہو جاتی ہے اگر عقل سے کام لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ کنواری کی حفاظت کی اتنی ضرورت نہیں جتنی بیاہی ہوئی کے لئے ضروری ہے۔ اور راز اس میں یہ ہے کہ کنواری میں قدرتی طور پر شرم و حجاب بہت ہوتا ہے۔ تو اس کے ساتھ ایک طبعی مانع موجود ہے۔ اور بیاہی ہوئی کی طبیعت کھل جاتی ہے مانع طبعی اس کے ساتھ موجود نہیں رہتا۔ اس لئے اس کی عصمت و عفت محفوظ رکھنے کیلئے بہت زیادہ نگہبانی کی ضرورت ہے۔ نیز کنواری کو رسوائی کا خوف بھی زیادہ ہوتاہے۔ اور بیاہی کو اتنا خوف نہیں ہوتا۔ اس لئے بیاہی ہوئی کی طبیعت برے کاموں پر کنواری کی نسبت زیادہ مائل ہو سکتی ہے۔ اس کی حفاظت کنواری سے زیادہ ہونی چاہئے مگر لوگوں نے اس کا الٹا کر رکھا ہے۔ کیونکہ آج کل اس کی پرواہ نہیں کی جاتی کہ عصمت و عفت محفوظ رہے صرف اپنی بدنامی اور رسوائی کی پرواہ کی جاتی ہے۔