اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہلاتی ہے۔ (افاضات الیومیہ صفحہ ۱۲‘ ۱۳ نمبر ۱) اب ایک سوال پیدا یہاں ہوتا ہے کہ اگر ایک شخص کا باپ سید نہ ہو اور ماں سید ہو وہ سید ہے یا نہیں تو قواعد کے موافق یہ شخص سید نہیں ہے۔ ہاں ماں کی سیادت کی وجہ سے ایک گونہ شرف اس کو ضرور حاصل ہے۔ مگر یہ اپنے کو سید نہیں کہہ سکتا۔ اور اس کے لئے زکوٰۃ لینا بھی حلال ہے‘ اگر صاحب نصاب نہ ہو۔ بہرحال مال کا نسب میں اعتبار نہیں۔ (سوائے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے) البتہ حریت ورق میں اولاد شرعاً ماں کے قائم مقام ہوتی ہے۔ ہندوستان کے نسب ناموں پر تبصرہ مجھ کو تو اس میں قوی شبہ ہے کہ جو شریف (النسب) کہلاتے ہیں واقع میں وہ ایسے ہی ہیں یا نہیں کیونکہ یہ عجیب بات ہے کہ جس قدر شیوخ ہیں کوئی اپنے کو صدیقی کہتا ہے کوئی فاروقی کوئی علوی‘ کوئی عثمانی‘ کوئی انصاری کیا ان چار پانچ صحابہ کے علاوہ نعوذباللہ اور صحابہ منقطع النسل تھے۔ کوئی اپنے کو یہ نہیں کہتا کہ حضرت بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کی اولاد سے ہیں یا حضرت مقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ کی اولاد سے ہیں۔ سب ان چار پانچ افراد ہی کی طرف نسبت کرتے ہیں ( اس لئے) شبہ ہوتا ہے کہ یہ سب تراشیدہ یاراں ہیں مشہور اور جلیل القدر صحابہ کو لے کر ان کی طرف نسبت کرنے لگے۔ یہ شبہ احقر نے بڑے بڑے مجامع میں بیان کیا کہ اکثر جگہ لوگوں کو دیکھا جاتا ہے کہ چند صحابہ کو اپنی طرف منسوب کرتے ہیں مثلاً حضرات خلفاء اربعہ‘ حضرت عباس‘ حضرت ابوایوب انصاری‘ اب خلجان اس میں یہ ہے کہ ہندوستان میں فتوحات و غزوات کے لئے خاص انہی حضرات کی اولاد منتخب ہو کر آئی یا اوروں کی نسل منقطع ہو گئی؟ اور یہ دونوں امر عادۃً مستبعد (بہت بعید) ہیں اس سے صاف شبہ ہوتا ہے کہ شاید دوسروں نے ان ہی حضرات کی طرف افتخار (فخر کرنے کے) لئے منسوب کر دیا ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۱۰۹ جلد ۲) ہندوستانی نسب نامے اور شجرے جن کے پاس نسب نامہ محفوظ نہیں ظاہر ہے کہ ان کا بیان زبانی ہی قصہ ہے اور جن کے پاس نسب نامہ ہے اس میں بھی اوپر سے اشتباہ ہے کوئی تحقیقی بات نہیں چنانچہ ہم لوگ تھانہ بھون کے فاروقی مشہور ہیں مگر تاریخ سے اس میں شبہ ہوتا ہے اس لئے کہ ابراہیم بن ادہم اس سلسلہ میں موجود ہیں اور ان کے بارے میں اختلاف ہے کوئی ان کو فاروقی لکھتا ہے کوئی عجلی کوئی تمیمی کوئی سید زیدی لکھتا ہے۔ (حقوق الزوجین‘ اصلاح النساء صفحہ ۱۹۲) خود اس پر کوئی دلیل کافی نہیں کہ یہ مفتخرین جس جد (دادا) کی طرف منسوب ہونے کا دعوی کرتے ہیں وہ صحیح بھی ہے بلکہ بعض قرائن سے اس کے خلاف کا شبہ ہوتا ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۱۰۹ جلد ۲) زبردستی کے نسب نامے بعض لوگ عرفاً شریف نہیں ہیں مگر زبردستی اپنے کو اصطلاحی شریفوں میں داخل کرتے ہیں اور اپنے لئے معروف نسب اور دلیل سے غیر ثابت (نسب کا) محض اٹکل سے