اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دعویٰ کرتے ہیں حدیث میں ایسے مدعی پر لعنت آئی ہے۔ بعض نے تو (محض اٹکل سے) اپنے کو شریف ثابت کرنا چاہا ہے۔ چنانچہ ایک قوم نے اپنا عرب ہونا ثابت کیا ہے اور کہا کہ ہماری اصل راعی ہے چونکہ یہ لوگ جانور پالتے ہیں اس لئے ان کو راعی کہا گیا پھر عوام کی غلطی سے لفظی تغیر ہو گیا۔ اسی طرح بعض لوگوں نے اپنے کو خالد بن ولید کی اولاد میں داخل کرنے کی کوشش کی ہے اس طرح وہ عرب بننا چاہتے ہیں مگر اس کی ترکیب میں تکلف ہے کیونکہ تاریخ سے تو اس کا کچھ ثبوت ملتا نہیں محض قیاسات بعیدہ سے کام لینا پڑتا ہے۔ جس سے ہر شخص کو معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ بات بنائی ہوئی ہے۔ (التبلیغ صفحہ ۲۱۵ جلد ۱۸) ہندوستان میں نسب کی بنیاد پر کفو میں کس طرح لحاظ ہو گا فرمایا ہندوستان میں نسب ناموں کا بھی عجیب قصہ ہے معلوم نہیں لوگوں نے کہاں سے اخذ کر لئے ہیں کوئی اپنے کو عباسی کہتا ہے کوئی فاروقی کوئی صدیقی بتاتا ہے اور جس قدر تحقیق کیجئے اسی قدر اختلاف پایا جاتا ہے اصل بات معلوم ہی نہیں ہوتی۔ ایک صاحب نے کہا اگر یہ نسبت نہ کی جائے تو کفو کا لحاظ کیسے ہو۔ فرمایا کہ عرفی وجاہت اور موجودہ حالت پر نظر کر کے لحاظ گزشتہ انساب کی تحقیق پر مدار نہ ہو گا۔ پھر فرمایا کہ ہم کو قرآن شریف نے حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہونا بتلایا ہے۔ اس لئے یہ جزو تو یقینی ہے ورنہ نسب ناموں کے اختلاف پر نظر کر کے اس میں بھی شبہ ہی رہتا ہے۔ (حسن العزیز صفحہ ۱۹ جلد ۳) ہندوستان میں قوم برادری کے اعتبار سے کفاء ت معتبر ہے یا نہیں سوال: ہندوستان میں جو قومیں پٹھان راجپوت وغیرہ ہیں ان کے یہاں سخت عار ہے کہ ایک قوم دوسرے کے یہاں نکاح کرے۔ اگر ایسا واقعہ کہیں ہو جاتا ہے تو اسے خاندان سے گرا ہوا سمجھتے ہیں۔ اور فقہ کی کتب میں لکھا ہے کہ سوائے عرب کے اور قوم میں نسب کا اعتبار نہیں کیونکہ عجمی ضائع النسب ہیں۔ (یعنی ان کا نسب محفوظ نہیں ) اب سوال یہ ہے کہ جو قوم عجمی ہیں اور دوسری قوم کے مقابلے میں فخر کرتے ہیں اور دوسرے کو اپنے برابر نہیں سمجھتے ہیں۔ تو رواج تو رواج عرف کے مطابق ان میں کفاء ت کا مسئلہ جاری ہو گا یا نہیں۔ جواب: (مذکورہ روایات کے مطابق ) جب مدار عار وعدم عار ہے اور اقوام مذکورہ میں ایک دوسرے سے نکاح کرتے ہوئے عار ہوتی ہے پس کفاء ت کا مسئلہ جاری ہو گا۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۳۷۱ جلد ۷) آج کل کفاء ت میں نسب اور برادری کا بھی اعتبار ہے روایات حدیثیہ اور فقہیہ سے ثابت ہوا کہ باہم عجم میں (یعنی عرب کے علاوہ ممالک میں) نسباً (باعتبار نسب کے) کفاء ت میں معتبرنہ ہونا فقہاء نے لکھا ہے یہ بھی لکھا ہے کہ یہ بھی مقید ہے اس کے ساتھ جب کہ عرف میں اس تفاوت (فرق) کا اعتبار نہ ہو۔ ورنہ ان میں بھی باعتبار نسب اور (باعتبار) قومیت کے معتبر ہو گا۔ اور مدار اس کا عرف پر ہے جس کا حدیث میں بھی اعتبار کیا گیا ہے۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۳۶۸ جلد ۲) انصاری اور قریشی باہم کفو ہیں یا نہیں