اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فضول چیزوں سے کمرہ سجایا جا رہا ہے۔ چھ چھ جوڑے جوتے کے رکھے ہیں۔ فیشن کے کپڑے قیمتی قیمتی سلوائے جا رہے ہیں بعض لوگوں کے کپڑے لندن سلنے اور دھلنے جاتے ہیں یہ لوگ رات دن اسی قصہ میں مشغول ہیں۔ خود کی تو یہ حالت ہے اور عورتوں کو فضول خرچ بتاتے ہیں۔ یہ حضرات جو عورتوں کو رسوم سے روکتے ہیں تو صرف اس لئے کہ دو طرفہ خرچ نہ ہو‘ یہ روکنا قابل قدر نہیں۔ ہاں دین کی وجہ سے روکنا البتہ مطلوب ہے جس میں روکنے والا اپنے نفس کو بھی شریک رکھتا ہے یعنی وہ بھی اس کا عامل (اس کے مطابق عمل کرنے والا) ہے۔ (العاقلات الغافلات صفحہ ۳۴۶) مردوں سے شکایت عورتوں کی کیا شکایت‘ میں مردوں کو بھی کہتا ہوں کہ شاذو نادر ایسا ہوتا ہوگا کہ ایک بات کو کسی کا جی چاہے پھر وہ اتنا سوچ لے کہ یہ کام اللہ و رسول ( صلی اللہ علیہ و سلم ) کے حکم کے موافق ہے یا نہیں بس جس کے جی میں جو آتا ہے وہ کر گزرتا ہے۔ کبھی کسی مرد نے کسی مولوی سے جا کر نہ پوچھا کہ شادی میں فلاں فلاں کام کریں یا نہ کریں۔ اور اگر اس کام (رسم وغیرہ) میں دنیا کی بھی کوئی مصلحت ہو تو اس صورت میں یہ خیال آنا تو درکنار کہ یہ کام اللہ و رسول ( صلی اللہ علیہ و سلم ) کے خلاف ہے یا نہیں۔ اگر کوئی یاد بھی دلائے کہ یہ کام جائز نہیں‘ تو کبھی نہ سنے اور جو سنے بھی تو کھینچ تان کر اس کو جائز ہی کر کے چھوڑے۔ ویسے کرنا تو ایک ہی گناہ تھا اب یہ جہل مرکب ہو گیا اور اصرار علی المعصیت کا مرتبہ اور (گناہ) ہو گیا۔ (التبلیغ صفحہ ۱۰۰ جلد ۴‘ منازعۃ الہویٰ صفحہ ۴۳۲) رسوم و رواج کے ختم کرنے کے طریقے ان رسوم کے ختم کرنے کے دو طریقے ہیں ایک تو یہ کہ سب برادری متفق ہو کر یہ سب بکھیڑے موقوف کر دیں۔ دیکھا دیکھی اور لوگ بھی ایسا ہی کریں گے‘ اس طرح چند روز میں یہ طریقہ عام ہو جائے گا‘ اور کرنے کا ثواب اس شخص کو ملے گا اور مرنے کے بعد بھی وہ ثواب لکھا جائے گا۔ (اصلاح الرسوم صفحہ ۸۱) ! دیندار کو چاہئے کہ خود ان رسموں کو کرے اور جس تقریب میں یہ رسمیں ہوں۔ ہرگز وہاں شریک نہ ہو صاف انکار کر دے۔ برادری کنبہ کی رضامندی اللہ تعالیٰ کی ناراضی کے روبرو کچھ کام نہ آئے گی۔ (اصلاح الرسوم) " اس بات کا التزام کر لو کہ بلا پوچھے اور بے سمجھے محض اپنے نفس کے کہنے سے کوئی بات نہ کرو تا کہ کمال ایمان میسر ہو۔ اسی کو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں۔ (لا یومن احدکم حتی یکون ھواہ تبعا لما جئت بہ)) ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کی خواہش ان احکام کے تابع نہ ہو جائے جن کو میں لایا ہوں‘‘ (بعض لوگ) کہتے ہیں کہ ہم تو دنیا دار ہیں ہم سے کہیں شریعت نبھ سکتی ہے۔ کیونکہ صاحبو ! جس وقت جنت سامنے کی جائے گی اس وقت تم یہ کہہ دو گے کہ ہم تو دنیا دار