اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جتنی دھوم دھام سے شادی کرو گے اتنی ہی بدنامی ہو گی میں تو کہتا ہوں جتنی نام کی کوشش کرتے ہیں اتنی ہی بدنامی ہوتی ہے۔ ایک مہاجن نے بڑی دھوم دھام سے شادی کی‘ بہت خرچ کیا‘ باراتیوں میں سے ہر شخص کو ایک ایک اشرفی بھی دی جب بارات واپس ہوئی تو آپ کو یہ خیال ہوا کہ ہر گاڑی میں میرا ہی تذکرہ اور تعریف ہو رہی ہو گی اس کو کسی بہانہ سے سننا چاہئے چنانچہ وہ ایک مقام پر خفیہ طور پر کھڑے ہو گئے بارات وہاں سے گزری‘ مگر کسی گاڑی میں اپنا تذکرہ نہ پایا‘ آخر ایک گاڑی میں انہوں نے دیکھا کہ دو شخص میرا تذکرہ کر رہے ہیں انہوں نے بڑے شوق سے کان لگائے ایک نے کہا کہ دیکھو کیسے نام کا کام کیا ہے ایک ایک اشرفی سب کو دی یہ کام کسی نے نہیں کیا۔ دوسرے نے کہا‘ سسرے نے ایک ایک دی اگر دو دو دیتا تو کیا مر جاتا۔ غرض یہ کہ نام کے لئے مال برباد کرتے ہیں مگر وہ بھی میسر نہیں۔ (التبلیغ صفحہ ۱۴۲ جلد ۱۵) جن کے واسطے تم مال لٹاتے ہو وہ تمہارے بد خواہ ہیں اور جن کے واسطے خرچ کرتے ہو‘ جس وقت مصیبت آتی ہے ان میں کوئی پاس بھی کھڑا نہیں ہوتا۔ بلکہ تباہی ہونے پر یوں کہہ دیتے ہیں کہ مال برباد کر نے کو کس نے کہا تھا۔ اپنے ہاتھوں برباد ہوئے۔ ہم نے دیکھا کہ جو لوگ آسودگی (خوشحالی) میں یہ کہتے تھے کہ جہاں تمہارا پسینہ گرے وہاں ہم خون گرانے کو تیار ہیں لیکن جس وقت تباہی آتی ہے ان میں سے ایک بھی پاس کھڑا نہیں ہوتا سب آنکھیں بند کر لیتے ہیں اور بدل جاتے ہیں۔ (التبلیغ صفحہ ۱۴۳ جلد ۱۵) دھوم دھام سے شادی کرنے کا زبردست نقصان اس دھوم دھام کو دیکھ کردوسرے مال داروں کے دل میں حسد پیدا ہوتا ہے کہ یہ تو ہم سے بھی بڑھنے لگا ہے اب وہ اس کی کوشش کرتے ہیں کہ کسی طرح انتظام میں کوئی عیب نکالیں اگر کچھ بھی انتظام میں کمی رہ گئی تو پھر کیا ٹھکانہ ہے ہر طرف اس کا چرچا سن لیجئے کوئی کہتا ہے کہ میاں ہمیں تو حقہ بھی نصیب نہ ہوا‘ دوسرا کہتا ہے میاں بھوکے مر گئے‘ رات کو دو بجے کھانا نصیب ہوا۔جب انتظام نہیں ہو سکتا تھا تو اتنے آدمیوں کو بلایا ہی کیوں تھا غرض اس کم بخت کا روپیہ برباد ہوا اور ان کی ناک بھی سیدھی نہ ہوئی۔ بعض دفعہ حسد میں کوئی یہ حرکت کرتا ہے کہ پکتی دیگ میں ایسی چیز ڈال دیتا ہے جس سے کھانا خراب ہو جائے پھر اس کا ہر محفل میں چرچا ہوتا ہے اور اچھی طرح ناک کٹتی ہے اور اگر سارا انتظام عمدگی سے ہوبھی گیا تو نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کوئی برا نہ کہے تو کوئی بھلا بھی نہ کہتا۔ (دین و دنیا صفحہ ۴۹۸) دھوم دھام والی شادی میں نماز سے لاپرواہی جہاں شادی دھوم دھام سے اور رواج کے مطابق ہوتی ہے وہاں عورتوں اور مردوں کو اور صاحب خانہ کو اور نوکروں کو نماز کا مطلق (بالکل) ہوش نہیں ہوتا۔ رات بھر جاگنے اور کھانا دانہ میں اور مہمان داری اور لینے دینے میں کٹ جاتی ہے۔ مگر نماز کی فرصت کسی کو نہیں ہوتی۔ یہ حد شرعی سے خروج (آگے بڑھنا) ہے یا نہیں۔ نماز جس کا چھوڑنا کسی ضرورت سے بھی جائز نہیں بے ضرورت چھوڑ دی جاتی ہے۔ بعض عورتوں کو یہی عذر ہوتا ہے کہ گھر میں اتنا مجمع ہو گیا ہے کہ نماز کے لئے جگہ