اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شادی کی رسموں کا بیان رسم و رواج کی تعریف رسم صرف اس بات کو نہیں کہتے جو نکاح اور تقریبات میں کی جاتی ہیں‘ بلکہ ہر غیر لازم چیز کو لازم کر لینے کا نام رسم ہے خواہ تقریبات میں ہویا روزمرہ کے معمولات میں۔ (کمالا ت اشرفیہ صفحہ ۳۴۵‘ اصلاح المسلمین صفحہ ۸۲) رسم وغیر رسم کا معیار جب نہ رسم کی نیت ہو اور نہ رسم والوں کے طریقہ پر کریں تو وہ رسم نہیں نہ حقیقتاً نہ صورۃً‘ یہی معیار فرق ہے۔ (اصلاح المسلمین صفحہ ۸۲) رسموں کی دو قسمیں رسمیں دو قسم کی ہیں ایک تو شرک و بدعت کی رسمیں مثلاً چٹائی پر بہو کا بٹھانا اس کی گود میں بچہ دینا کہ اس سے شگون (نیک فالی) لیتے ہیں کہ اولاد ہو۔ تو ایسے ٹونے ٹوٹکے تو اکثر جگہ چھوٹ گئے۔ دوسری تفاخر اور ناموری کی رسمیں سو یہ دوسری قسم متروک نہیں ہوئی بلکہ مالداری کے سبب سے بہ نسبت پہلے سے کچھ بڑھ گئی ہیں پہلے زمانہ میں اتنا تفاخر اور ریا (دکھلاوا) نمود نہ تھا کیونکہ کچھ سامان کم تھا کچھ طبیعتوں میں سادگی تھی اب تو کھانے میں الگ تفاخر ہو گیا وہ پہلی سی سادگی ہی نہیں رہی۔ پلاؤ بھی ہو‘ کباب بھی ہو‘ فیرنی‘ بریانی ہو۔ (اصلاح النساء صفحہ ۱۸۵) مجھ سے ایک شخص نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ اس زمانہ میں پہلی کی سی رسمیں بہت کم ہو گئیں۔ میں نے کہا ہر گز نہیں۔ بات یہ ہے کہ رسمیں دو قسم کی ہیں ایک وہ جو شرک تک پہنچتی ہیں وہ البتہ چھوٹ گئیں‘ ایک وہ ہیں جن کی اصل تفاخر ہے یہ پہلے سے بھی بڑھ گئیں البتہ پہلے شرک کی عجیب عجیب رسمیں تھیں۔ (منازعۃ الہویٰ صفحہ ۴۴۷) پہلے کی رسموں اور آج کل کی رسموں میں فرق میں کہتا ہوں کہ (پہلے کی) رسمیں بالکل لغو تھیں‘ مگر یہ ضرور تھا کہ بہت سے سمجھدار کرنے والے بھی ان کو لغو سمجھتے تھے۔ اگرچہ کرتے سب تھے اور آج کل کی جو رسمیں ہیں ان کو دانش مند لوگ بھی یہ نہیں سمجھتے کہ یہ گناہ ہے اور وہ رسمیں آج کل کی تفاخر اور تکلف کی رسمیں ہیں۔ پہلے لوگ جھوٹا موٹا پہن لیتے تھے باسی تازہ کھانا کھا لیتے تھے اور آج کل کوئی ادنیٰ آدمی بھی غریبانہ معیشت کو پسند نہیں کرتا۔ اپنے ہاتھ سے کام کرنے کو عیب سمجھتے ہیں‘ بول چال میں اور اٹھنے بیٹھنے میں سب میں تکبر اور تکلف بھرا ہوا ہے گویا ہر وقت کسی نہ کسی رسم کے پابند ہیں۔