اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ بے چاری عموماً ایسی بے کس و بے بس ہو تی ہیں کہ کسی سے کچھ شکایت کر ہی نہیں سکتیں اور اگر کسی کے ماں باپ زندہ ہوں جب بھی شریف عورتیں اپنے خاوند کی شکایت کسی سے نہیں کرتیں۔ (التبلیغ صفحہ ۱۳۹ جلد ۱۴) عرب اور بھوپال میں سنا ہے کہ آئے دن عورتیں قاضی کے یہاں کھڑی رہتی ہیں ذرا ان کے آرام میں کمی ہوئی عدالت میں پہنچیں۔ یہاں کی طرح نہیں کہ عورتیں عدالت کے نام سے بھی کانپتی ہیں چاہے مر جائیں مگر عدالت میں نہیں جا سکتیں۔ یوں آپس میں عزیزوں میں ہزار باتیں ہزار شکایتیں کر لیں گی یہ تو ان کا مشغلہ بھی ہے۔ مگر جب کچہری کا نام آوے گا تو کانوں پر ہاتھ رکھ لیں گی کہ خدا نہ کرے جو حاکم کے یہاں ہم جائیں۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ہمارے اطراف میں کوئی عورت بھی ایسی نہیں جو عدالت میں جاتی ہو۔ ہزاروں میں سے ایک دو ایسی بھی نکلیں گی۔ مگر غالب حالت عورتوں کی اس علاقہ میں یہی ہے کہ عدالت جانے سے گھبراتی ہیں۔ (التبلیغ صفحہ ۵۶ جلد ۷) کسر نفسی و حق و ضعی عرب یا بعض ہندوستانی ریاستیں کہ وہاں عورت فوراً قاضی کے یہاں جا کر نالش کر دیتی ہے۔ اب یا تو قاضی کی تجویز کے موافق نان و نفقہ دینا پڑتا ہے۔ ورنہ جبراً طلاق دلوائی جاتی ہے جس کے بعد فوراً عورت کی طرف سے مہر کی نالش ہو جاتی ہے۔ اور بعض ممالک میں نکاح کرتے وقت ہی مہر پیشگی دھروا لیتے ہیں یہ بے چاری ہندوستان ہی کی عورتیں ہیں کہ جو مہر بھی معاف کر دیتی ہیں اور عمر بھر نان و نفقہ کی تکلیف بھی سہتی ہیں۔ (ایضاً صفحہ ۱۴۱ جلد ۱۴) عرب میں مہر کے متعلق یہ رسم ہے کہ عورتیں مردوں کی چھاتی پر چڑھ چڑھ کر مہر وصول کرتی ہیں اور ہندوستان میں اس کو بڑا عیب سمجھا جاتا ہے۔ ہندوستان کی عورتیں مہر کو زبان پر بھی نہیں لاتیں۔ اور خاوند کے مرتے وقت اکثر بخش ہی دیتی ہیں۔ (ایضاً صفحہ ۵۱ جلد ۷) ایثار او رجاں نثاری کا جذبہ اور شوہر کی عزت کا خیال غرض عورتوں میں خصوصاً ہندوستان کی عورتوں میں عیب ہی عیب نہیں۔ بہت سے فضائل بھی ہیں۔ مردوں کی جاں نثار اس قدر ہیں کہ خاوند سے لڑیں گی روئیں گی جھیکیں گی مگر کب تک جب تک‘ بے فکری اور فرصت ہو۔ اور جہاں خاوند کا ذرا کان گرم ہوا اسی وقت لڑائی جھگڑا بھول گئیں اب یہ حالت ہے نہ کھانے کا ہوش ہے نہ پینے کا ہوش ہے رات رات بھر کھڑے گزر گئی۔ کسی وقت پنکھا ہاتھ سے نہیں گرتا۔ کوئی دیکھنے والا نہیں کہہ سکتا کہ یہ وہی ہیں جو ایک وقت میں لڑ رہی تھیں بس اس وقت اپنے آپ کو فنا کر دیتی ہیں۔ اسی طرح عورتوں میں ایثار اس قدر ہے کہ روز مرہ کھانا اس وقت کھاتی ہیں جب مردوں کو پہلے کھلا لیتی ہیں اور اچھے سے اچھا کھانا اوپر کا تار مردوں کے لئے نکالتی ہیں۔ نیچے کا تلچھٹ اور بچا کھچا اپنے واسطے۔ اگر کسی وقت مہمان بے وقت آ گیا تو خاوند کی بات کو عزت کو ہر گز نیچا نہ کریں گی بلکہ جو کچھ گھر میں ہے فوراً مہمان کو کھلا دیں گی خود فاقہ کر لیں گی۔ یہ اخلاق ایسے پاکیزہ ہیں کہ ان سے بڑے درجے حاصل ہو سکتے ہیں۔ اکثر مردوں کو یہ اخلاق حاصل ہی نہیں۔ (التبلیغ صفحہ ۵۴ جلد۷)