اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دیا کرو۔ (ایضاً صفحہ ۳۹ جلد ۲) اس زمانہ میں یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ لڑکا گمراہ فرقوں سے متعلق تو نہیں اس بارے میں سخت احتیاط لازم ہے خصوصاً اس کی تحقیق نکاح سے پہلے نہایت ضروری ہے کہ ناکح (لڑکا) کسی گمراہ فرقہ کے عقائد کا معتقد تو نہیں ہے۔ اور قدیم گمراہ قوموں میں سے نہ ہونے پر بھی قناعت نہ کی جائے۔ آج کل روزانہ نئے نئے فرقے نکل رہے ہیں اور زمانہ آزادی کا ہے اس لئے اس شخص کی ان نئے فرقوں میں سے نہ ہونے کی مستقل تحقیق ضروری ہے۔ اسی طرح اگر وہ انگریزی خواں ہے تو دیکھ لیا جائے کہ جدید تعلیم کے اثر سے اس کی آزادی استخفاف (دین کو ہلکا اور گھٹیا سمجھنے) یا ضروریات دین کا انکار کرنے تک تو نہیں پہنچ گئی۔ ورنہ اگر ایک کلمہ بھی کفر کا منہ سے نکل گیا تو بغیر تجدید اسلام و تجدید نکاح کے حرام کا ارتکاب ظاہر ہے جس کو نہ غیرت قبول کرتی ہے نہ حمیت اسلامی۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۱۱۵) عیسائی یا یہودی عورت سے نکاح کرنا بعض لوگ بلاد یورپ سے ایسی عورت نکاح کر کے لاتے ہیں جو صرف قوم کے اعتبار سے عیسائی ہوتی ہے اور مذہب کے اعتبار سے محض لامذہب (جس کا کوئی مذہب نہیں) ایسی عورت سے ہر گز نکاح صحیح نہیں ہوتا۔ اور بعض لوگ گو عیسائی عورت لاتے ہیں مگر اس سے اس قدر مغلوب ہو جاتے ہیں کہ رفتہ رفتہ اپنے مذہب سے اجنبی ہو جاتے ہیں اور اس کا واجب التحرز (یعنی بچنے کا واجب) ہونا بھی ظاہر ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۱۱۴) اس زمانہ میں یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ لڑکا مسلمان ہے یا کافر اب وہ زمانہ ہے کہ اس کی بھی ضرورت ہے کہ یہ دیکھ لیا جائے کہ داماد صاحب مسلمان ہے یا کافر‘ بجائے اس کے پہلے دیکھا جاتا تھا کہ نیکو کار ہے یا بدکار۔ کیونکہ مسلمان عورت سے نکاح کے واسطے شرط ہے مسلمان ہونا۔ مسلمان عورت اور کافر مرد کا نکاح نہیں ہو سکتا۔ افسوس کہ آج کل جن لڑکوں کو بیٹیاں دی جاتی ہیں بعض لوگ ان میں سے جدید تعلیم کے اثر سے ایسے آزاد منش ہیں کہ ان کو دین ایمان سے کچھ بھی تعلق نہیں رہا۔ (صرف نام کے مسلمان ہیں) زبان سے کلمات کفر بکتے جاتے ہیں اور کچھ پرواہ نہیں ہوتی اور پھر ان ہی سے ایک مسلمان لڑکی کا نکاح پڑھوایا جاتا ہے اور سب گھر والے خوش ہوتے ہیں کہ ایک مسنون طریقہ ادا کیا جا رہا ہے۔ اس سنت کے لئے موقوف علیہ (شرط) ہے ایمان۔ افسوس کہ نوشہ صاحب جانے کتنی دفعہ اس سے خارج ہو چکے ہیں۔ ایک نیک بخت لڑکی انگریزی خواں سے بیاہی گئی جو ایک مجمع میں زبان سے یہ لفظ کہہ رہے تھے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ و سلم ) واقعی بہت بڑے ریفارمر تھے اور مجھ کو آپ سے بہت تعلق ہے لیکن ’’رسالت‘‘ یہ ایک مذہبی خیال ہے۔ نعوذ باللہ من ذالک یہ کلمہ کفر ہے اس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ یہ مسئلہ اگر لڑکی والوں کو بتلایا جاتا ہے تو الٹے لڑنے کو سیدھے ہو تے ہیں کہ ہمارے خاندان کی ناک کٹواتے ہیں۔ (دعوت عبدیت منازعۃ الہویٰ حقوق الزوجین صفحہ ۴۸۵)