اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
’’اور ہم نے نوح اور ابراہیم iکو بھیجا اور نبوت اور کتاب کو ان کی ذریت میں کر دیا۔‘‘ اس سے معلوم ہواکہ نوح اور ابراہیم i کے بعد سے ان کی ذریت میں نبوت اور کتاب منحصر کی گئی۔ تو اولاد ابراہیم کو باقی خاندان والوں پر یہ شرف حاصل ہے کہ ابراہیم علیہ السلام کے وقت سے قیامت تک نبوت اور کتاب اسی خاندان میں منحصر ہو گئی۔ ! احادیث کو بھی ملانا چاہئے ایک حدیث میں ہے۔ ((الناس معادن کمعادن الذھب والفضۃ خیارھم فی الجاھلیۃ خیارھم فی الاسلام اذا فقھوا)) ’’کہ جیسے چاندی سونے کی کانیں ہیں اسی طرح آدمیوں کی بھی مختلف کانیں ہیں(پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ) جو خاندان جاہلیت میں اچھے شمار ہوتے تھے وہی اسلام کے بعد بھی اچھے ہیں جب کہ علم بھی حاصل کر لیں۔‘‘ بعض حضرات نے یہ سمجھا ہے کہ اس میں قید اذا فقھوا اہل انساب کے واسطے مضر نہیں کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم فقہ کے بعد خیارفی الجاہلیہ کو خیار فی الاسلام فرما رہے ہیں تو فقہ کے بعد مساوات نہ رہی۔ بلکہ حاصل یہ ہوا کہ فقیہ غیر صاحب نسب فقیہ صاحب نسب کے برابر نہیں بلکہ فقیہ صاحب نسب افضل ہو گا۔ تو کوئی بات تو ہے جس کی وجہ سے وہ خیار افضل ہوئے ہیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ صاحب نسب جاہل سے غیر صاحب نسب عالم افضل ہے اس کا ہم کو انکار نہیں۔ مگر حدیث سے اتنی بات معلوم ہو گئی کہ شرف نسب بھی کوئی چیز ضرور ہے۔ جس کے ساتھ علم وفقہ مل جائے تو غیر صاحب نسب صاحب نسب سے بہتر ہو گا۔ " نیز حدیث میں ہے ((الائمۃ من قریش)) کوئی تو وجہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے امامت کو قریش کے ساتھ مخصوص فرمایا (یعنی) امامت کبریٰ میں قریشیت کو شرط ٹھہرایا اور امامت صغریٰ میں خاندانی شرافت کو مرجحات میں سے کہا اس سے معلوم ہوا کہ انساب میں شان متبوعیت (سرداری کی شان) بہت زیادہ ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۰۹ التبلیغ صفحہ ۲۲۰ جلد ۱۸) ((الائمۃ من قریش)) ایک انتظامی مصلحت ہے قدرتی طور سے اللہ تعالیٰ نے قریش کو فضیلت دی ہے تو جب ائمہ و امراء ان میں سے ہوں گے تو اوروں کو ان کی اتباع سے عار نہ ہو گا اور ان کو دوسرے کی اتباع سے عار ہوتا ہے اور جنگ و جدال کی صورت قائم ہوتی ہے۔ نیز یہ قاعدہ کہ آدمی اپنی خاندانی شے کی بہت حفاظت کرتا ہے تو اگر قریشی امام ہو گا تو دین کی حفاظ دو طرح سے کرے گا‘ ایک اس وجہ سے کہ دین ان کے گھر کا ہے۔ دوسرے مذہبی تعلق سے۔ پس معلوم ہوا کہ نسب میں مصالح تمدنیہ ودیعت ہیں اس لئے وہ بیکار نہیں۔ جو فرق اللہ تعالیٰ نے رکھ دیا ہے اس کو کون مٹا سکتا ہے۔ (حقوق الزوجین‘ وعظ اصلاح النساء صفحہ ۱۹۳) # نیز ایک حدیث میں بطور رجز کے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ قول ثابت ہے ((انا النبی لا کذب انا ابن عبدالمطلب)) جب جنگ حنین میں حضرات صحابہ کے پیر اکھڑ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے