اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جتنے لوگوں کی دعوت ہے اس سے زائد لوگوں کو لے کر پہنچ جانا جائز نہیں آج کل لوگ کیا کرتے ہیں کہ دعوت میں اپنے ساتھ بغیر بلائے دو دو اور تین تین آدمی سا تھ لے جاتے ہیں اور اپنے تقویٰ کے لئے میزبان سے پوچھ لیتے ہیں کہ بھائی ہمارے ساتھ دو اور ہیں یا تین اور ہیں اور دلیل پکڑتے ہیں اس حدیث سے کہ ایک صحابی نے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی دعوت کی تھی راستہ میں ایک آدمی باتیں کرتا ہوا ساتھ ہو لیا جب میزبان کے دروازے پر پہنچے تو میزبان سے دریافت کیا کہ ایک آدمی میرے ساتھ زائد ہے‘ کہو تو آئے ورنہ لوٹ جائے۔ میزبان نے بخوشی منظور کر لیا۔ لوگ اس حدیث سے تمسک کرتے ہیں حالانکہ یہ قیاس مع الفارق ہے۔ جہاں یہ دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے ساتھی کے لئے پوچھ لیا تھا یہ بھی تو دیکھا ہو تا کہ پوچھنے سے پہلے حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ان میں کیا مذاق (اور کیسا بے تکلف مزاج) پیدا کر دیا تھا وہ مذاق آزادی کا تھا۔ میں اس کی ایک نظیر اس بات کی بیان کرتا ہوں کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ میں آزادی کا مذاق کس طرح پیدا کر دیا تھا وہ اتنی بڑی نظیر ہے کہ جس کے قریب قریب بھی آج کل نہیں مل سکتی وہ یہ ہے۔ مسلم شریف میں ہے کہ ایک فارسی تھا‘ شوربہ (سالن) نہایت اچھا پکاتا تھا ایک دن حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے دربار میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ آج میں نے بہت اچھا شوربہ پکایا ہے نوش فرما لیجئے۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا اس شرط کے ساتھ کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا بھی شریک ہوں گی؟ وہ کہتا ہے کہ نہیں۔ غور کیجئے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی محبوبہ ہیں۔ ان کے لئے بھی کس آزادی کے ساتھ انکار کر دیا۔ یہ مذاق (اور مزاج) کس کا پیدا کیا ہواتھا ؟ حضور صلی اللہ علیہ و سلم ہی کا۔ اسی مذاق کے بھروسہ پر حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے میزبان سے اپنے ساتھی کے لئے پوچھا تھا۔ اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو پورا اطمینان تھا کہ اگر جی چاہے گا تو منظور کر لے گا ورنہ صاف انکار کر دے گا۔ آج کل یہ بات کہاں۔ پس جو شخص ہم سے مغلوب ہو اور جس کے بارے میں یہ یقین نہ ہو کہ اگر جی نہ چاہا تو لحاظ نہ کرے گا اور آزادی سے انکار کر دے گا۔ اس سے اس طرح پوچھنا کب جائز ہے؟ اور اگر ایسی پوچھنے پر وہ اجازت بھی دے دے تو وہ اجازت عند الشرع ہر گز معتبر نہیں نہ اس پر عمل جائز ہے۔ (حسن العزیز صفحہ ۴۲۷ تا ۴۳۰ جلد ۱) جتنوں کی دعوت ہو اس سے زائد یا اپنے ساتھ بچوں وغیرہ کو لے جانا جائز نہیں دعوت تو ہو کم آدمیوں کی اور آئیں زیادہ یہ مرض بھی کچھ ایسا عام ہو رہا ہے کہ اکثر لوگ شادی بیاہ میں اس کی پرواہ نہیں کرتے خواہ اہل خانہ کے یہاں اتنا سامان بھی نہ ہو۔ ایک ظریف آدمی تھے انہوں نے جو دیکھا کہ شادی بیاہ وغیرہ عام دعوتوں میں ایک ایک آدمی دودو کو ضرور ساتھ لے جاتے ہیں۔ انہوں نے کیا کیا کہ دل لگی کی کہ ایک دفعہ جو دعوت میں گئے تو ایک بچھڑے (گائے کے بچے) کو بھی ساتھ میں لے گئے اور جب