اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جس عمل میں پایا جائے گا اسی کو فاسد کر دیتا ہے۔ (خوب) سمجھ لیجئے کہ شریعت نے جو گناہوں کی فہرست دی ہے اس میں اور بھی گناہ ہیں جو آپ کی رسوم کا جز ہیں اس میں تکبر اور تفاخر وغیرہ بھی داخل ہیں۔ حق تعالیٰ فرماتے ہیں۔ {اِنَّ اللّٰہَ لاَ یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ} ’’بیشک اللہ تعالیٰ ایسوں کو پسند نہیں کرتے جو اپنے کو بڑا سمجھتے ہوں شیخی کی باتیں کرتے ہوں۔‘‘ اور فرماتے ہیں۔ {اِنَّ اللّٰہَ لاَ یُحِبُّ الْمُتَکَبّْرْیْنَ} ’’بیشک اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں: ((لا یدخل الجنۃ من کان فی قلبہ مثقال حبۃ من الکبر)) ’’جس شخص کے دل میں ذرہ برابر بھی کبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہ ہو گا‘‘ اور دوسری حدیث میں ہے: ((من سمع سمع اللہ بہ الخ)) ’’جو شخص شہرت کے واسطہ کوئی کام کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو شہرت دے گا (اور قیامت کے دن اس کو رسوا کرے گا)‘‘ ایک اور حدیث میں ہے۔ ((من لیس ثوب شہرۃ البسہ اللّٰہ ثوب الذل یوم القیامۃ)) ’’جو شخص دکھاوے اور شہرت کی غرض سے کوئی کپڑا پہنے گا خدا تعالیٰ اس کو قیامت کے دن ذلت کا لباس پہنائے گا‘‘ ان آیات اور احادیث سے عجب اور تکبر اور تصنع اور دکھلاوے کی برائی ثابت ہے دیکھ لیجئے کہ رسوم کی بنا ء ان ہی پر ہے یا نہیں۔ ہمارے پاس دلیل موجود ہے جس کی بناء پر ہم ان رسوم کو برا کہتے ہیں وہ دلیل یہ ہے کہ تکبر اور تفاخر اور دکھلاوے کو شریعت نے معصیت قرار دیا ہے جس فعل میں یہ معصیت موجود ہو گی وہ بھی معصیت ہو گا۔ اب آپ دیکھ لیجئے کہ آپ کی رسموں کا یہ جزء اعظم ہے یا نہیں اور یہ جز ایسا ہے کہ تمام ان اجزاء کو جن کو آپ نے مباح کہا تھا سب کو اباحت سے نکال دیتا ہے۔ دیکھئے کپڑا پہننا جائز ہے مگر جب تفاخر شامل ہو جائے تو جائز نہیں‘ کھانا کھلانا جائز ہے مگر تفاخر کے ساتھ جائز نہیں‘ کسی کو لینا دینا رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا سب اچھا ہے مگر تفاخر کے ساتھ جائز نہیں۔ یہ تفاخر حلال چیزوں کو ایسا گندہ کرتا ہے جیسے نجاست کنوئیں کو جس کو آپ نے بہت سہل سمجھ رکھا ہے اور اس کا نام ہی اپنی فہرست سے اڑا دیا ہے حالانکہ غور سے دیکھا جائے تو رسموں کی بنا اور اصل بھی تفاخر ہے۔ حتی کہ بیٹی کو جو چیز جہیز میں دی جاتی ہے اس کی اصل بھی یہی ہے۔ بیٹی لخت جگر کہلاتی ہے ساری عمر تو اس کے ساتھ یہ برتائو رکھا کہ چھپا چھپا کر اس کو کھلاتے تھے دوسرے کو دکھانا پسند نہ تھا کہ شاید نظر لگ جائے‘ نکاح کا نام آتے ہی ایسی کایا پلٹ ہوئی کہ ایک ایک چیز مجمع کو دکھائی جاتی ہے۔ اور برتن اور جوڑے اور