انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
(2)مسجد سے نکل کر بغیر ضرورت کے ٹہرنا:اگر مسجد سے قضاءِ حاجت کیلئے نکل کر بغیر کسی ضرورت کے ٹہرجانے سے بھی اعتکاف فاسد ہوجاتا ہے۔(ہندیہ:1/212) (3)جماع کرنا:اِعتکاف کی حالت میں ہمبستری کرنا اور دواعیِ جماع(جیسے بوس و کنار وغیرہ ) سب حرام ہے،اور اِس مسئلہ میں دن اور رات کا کوئی فرق نہیں،قرآن کریم کی نصِّ قطعی میں اس کی مُمانعت ہے۔پس اگر کسی سے یہ عمل ہوجائے تو اعتکاف فاسد ہوجاتا ہے،اگرچہ اِنزال نہ بھی ہوا ہو، تاہم اگر بغیر اِنزال کےصرف بوس و کنار ہوا ہوتو اعتکاف فاسد نہیں ہوتا لیکن ایسا کرنا گناہ ہے جس سے احتراز ضروری ہے۔ واضح رہے کہ اعتکاف کی حالت میں کچھ سوچنے یا دیکھنے کی وجہ سے اِنزال ہوجائے تو اِعتکاف فاسد نہیں ہوتا،لیکن اِس سے احتراز کرنا ضروری ہے۔اِسی طرح اِعتکاف کی حالت میں دن یا رات میں سوتے ہوئے احتلام ہوجائے تو اِس سے بھی اعتکاف نہیں ٹوٹتا،ایسی صورت میں معتکف کو چاہیئے کہ بیدار ہوتے ہی پہلے تیمّم کرلے اور پھر فوراً مسجد سے نکل جائے۔(الہندیۃ:1/213)(الدر المختار:2/450) (4)جنون یا بیہوشی کا طاری ہونا:اگر کوئی اتنی مدّت تک بے ہوش یا مجنون رہا کہ اس حالت میں ایک روزہ قضاء ہوگیا تو اِعتکاف ٹوٹ جائے گا ،اِس لئے کہ اِعتکاف میں روزہ ضروری ہے ، لہٰذا روزہ نہ ہونے سے اِعتکاف بھی نہ رہے گا۔(الدر المختار:2/450) (5)روزہ توڑدینا:اِعتکاف کی حالت میں کسی عُذر کی وجہ سے یا بغیر کسی عُذر کے روزہ ٹوٹ جائے،توڑ دیا جائے یا چھوڑ دیا جائے تو اِعتکاف ٹوٹ جاتا ہے، اِس لئے کہ اِعتکافِ مسنون کے صحیح ہونے کیلئے روزہ رکھنا ضروری ہے۔(البحر الرائق:2/323)