انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
٭ــــاِمام ترمذیفرماتے ہیں : تراویح کے بیس رکعت ہونے پر اکثر اہلِ علم کا عمل ہے ، جیسا کہ حضرت علی، حضرت عمر اور دیگر حضرات صحابہ کرام سے مَروی ہے۔(ترمذی:806) ٭ــــعلّامہ انور شاہ کشمیریفرماتے ہیں : جمہور صحابہ کرام کے نزدیک تراویح بیس رکعت ہے، اور اِسی وجہ سے ائمہ اربعہ میں سے کوئی بھی بیس رکعات سے کم کا قائل نہیں ہے۔(العَرف الشذی:2/208) ٭ــــ علّامہ نووی قاضی عیاضکے حوالے سے فرماتے ہیں : بیس رکعت تراویح جمہورعلماء کرام کا مسلَک ہے۔(المجموع شرح المہذّب:4/32) ٭ــــعلّامہ ابنِ تیمیہ فرماتے ہیں : بیس رکعت تراویح پر اکثر مسلمان عمل کرتے ہیں۔(مجموع الفتاویٰ لابن تیمیہ:22/272) ٭ــــعلّامہ کاسانیفرماتے ہیں: حضرت عمرنےصحابہ کرام کو رمضان کے مہینے میں حضرت اُبیّ بن کعب کی اقتداء پر جمع کردیا تھا چنانچہ وہ لوگوں کو ہر رات میں بیس رکعت پڑھاتے، اور اِس پر کسی صحابی نے بھی اُن پر نکیر نہیں کی ، لہٰذا یہ صحابہ کرام کی جانب سے بیس رکعت پر اِجماع ہوگیا ۔(بدائع الصنائع:1/288)