انوار رمضان |
ضائل ، ا |
کی فضولیات یا کسی غیر شرعی فعل میں لگ کر ”نیکی برباد اور گناہ لازم “کا مصداق نہیں بننا چاہیئے۔ (3)غروبِ آفتاب ہی سے رات کی ابتداءہوجاتی ہے لہٰذا مغرب ہی سے مبارک راتوں کی برکت کو سمیٹنے میں لگ جانا چاہیئے ، عشاء کے بعد کا انتظارنہیں کرنا چاہیئے، جیسا کہ عموماً دیکھنے میں یہ آتا ہے کہ لوگ رات کو جاگنے کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ گیارہ بارہ بجے جب بستر پر جانے کا وقت ہوتا ہے اُس وقت بستر پر جانے کے بجائے مسجد میں جاکر عبادت کی جائے ، اِس غلط فہمی کی وجہ سے رات کا ایک بڑا حصہ ضائع ہوجاتا ہے ۔ (4)مبارک راتوں میں جاگنے کا مطلب صرف جاگنا نہیں بلکہ عبادت کرنا ہے ، چنانچہ صرف ہنسی مذاق، بات چیت ، گپ شپ ، کھانے پینے اور پینے پلانے کے دور میں جاگتے ہوئے صبح کردینا کوئی عبادت نہیں ، بلکہ اِن عظیم اور بابرکت راتوں میں ، جھوٹ ، چغلخوری غیبت کرنے اور سننے جیسے بڑے اور مُہلک گناہوں کا مرتکب ہوکر انسان اور بھی بڑے عذاب کا مستحق بن جاتا ہے ، اِس لئے اِنفرادی طور پر یکسوئی کے ساتھ جس قدر آسانی سے ممکن ہو عبادت کرنی چاہیئے اور ہر قسم کے ہلّے گلّے سے قطعاً بچنا چاہیئے۔ (5)مبارک راتوں میں اجتماعی عبادت کے بجائے انفرادی عبادت کا اہتمام کرنا چاہیئے اِس لئے کہ اِن راتوں میں اجتماعی عبادت کا نبی کریمﷺسے کوئی ثبوت نہیں ، نیز جو خلوص ، یکسوئی اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ رازو نیاز انفرادی عبادت میں نصیب ہوسکتا ہے وہ اجتماعی عبادت میں کہاں …!!