انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
(ثواب میں)کئی گنا اِضافہ کردیتا ہے۔اللہ بہت وسعت والا(اور)بڑے علم والا ہے۔(آسان ترجمہ قرآن ) حضرت ابوہریرہ نبی کریمﷺکا اِرشاد نقل فرماتے ہیں :”إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ الصَّدَقَةَ وَيَأْخُذُهَا بِيَمِينِهِ فَيُرَبِّيهَا لِأَحَدِكُمْ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ مُهْرَهُ حَتَّى إِنَّ اللُّقْمَةَ لَتَصِيرُ مِثْلَ أُحُدٍ“ بیشک اللہ تعالیٰ صدقہ کو قبول فرماتے ہیں اور اُس کو(اپنی شان کے مطابق) اپنے دائیں ہاتھ سے لیتے ہیں اور پھر اُس کی پرورش کرتے ہیں جیسے تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچے کی پرورش کرتا ہے، یہاں تک کہ ایک (صدقہ میں دیا جانے والا)لقمہ اُحُد پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے۔(ترمذی: 662) ایک روایت میں ہے:”وَإِنْ كَانَتْ تَمْرَةً تَرْبُو فِي كَفِّ الرَّحْمَنِ،حَتَّى تَكُونَ أَعْظَمَ مِنَ الْجَبَلِ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فُلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ“ ایک کھجور کا دانہ بھی ہو تو وہ رحمٰن کے ہاتھ میں بڑھتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ پہاڑ سے بھی زیادہ بڑا ہوتا ہے، جیسے تم میں سےکوئی اپنے گھوڑے کے یا اونٹنی کےبچے کو پال پوس کے بڑا کرتا ہے ۔(ترمذی: 661) حضرت ابومسعود انصاریفرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریمﷺکے پاس نکیل ڈلی اونٹنی لے کر آیا اور کہا : یہ اللہ کے راستے میں دیتا ہوں، آپﷺنے دیکھا تو اِرشاد فرمایا:”لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سَبْعُ مِائَةِ نَاقَةٍ كُلُّهَا مَخْطُومَةٌ“