اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پیش لفظ اس دنیا میں بسنے والے انسان خواہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم مرد ہو یا عورت ہر ایک کے سامنے بیاہ شادی کا مسئلہ ہوتاہے اور یہی وہ مسئلہ ہے جس کی وجہ سے آج دنیا پریشان نظر آتی ہے۔غریب ہو یا مالدار‘ دیندار ہو یا بد دین‘ بیاہ شادی کے مسئلہ میں ہر ایک متفکر ہے اور انسانی زندگی میں سب سے زیادہ پریشان کن یہی باب سمجھا جاتاہے۔ غریبوں کا تو پوچھنا ہی کیا مالداروں کی شادیاں بھی جیسی کچھ ہوتی ہیں اور اس سلسلے میں ان کو جو زحمتیں اٹھانا پڑتی ہیں وہ سب جانتے ہوںگے۔ اسلام نے بیاہ شادی کو سب سے آسان عمل بتلایا تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ نے اسی آسانی و سادگی کے ساتھ عمل کر کے بھی دکھلایا تھا لیکن آج بیاہ شادی ہی سب سے زیادہ مشکل امر بن گیا ہے۔ شادی تو ایک خوشی کی چیز ہوتی ہے۔ لیکن اب اس زمانہ میں شادی ایک مصیبت اور غم کا سامان بن کر رہ گئی ہے۔ کتنی نوجوان لڑکیوں نے گلا گھونٹ کر پھانسی لگا لی‘ اپنے جسم میں آگ لگا کر اپنے آپ کو ہلاک کر ڈالا اور کتنے ماں باپ ایسے ہیں کہ لڑکی کی پیدائش کی خبر سن کر آگ بگولہ ہو جاتے ہیں اور کتنے ہوں گے کہ انہوں نے صرف اس بنا پر اپنی بیوی کو طلاق دیدی کہ لڑکی کیوں پیدا ہو گئی۔ لڑکی کا پیدا ہونا اس زمانہ میں ایک مصیبت اور آفت بن کر رہ گیا ہے۔ {وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُھُمْ بْالْاُنْثٰی ظَلَّ وَجْھُہٗ مُسْوَدًّا وَّھُوَ کَظِیْمٌ} (نحل ۱۶/۸۵) ’’اور ان میں جب کسی کو بیٹی کی خبر دی جائے تو اس کا چہرہ بے رونق ہو جاتا ہے‘ اور دل ہی دل میں گھٹتا رہتا ہے‘‘ اسلام سے پہلے جو حالت کفار کی تھی۔ اس کے قریب قریب آج کل کی حالت ہو گئی ہے او ریہ محض اس واسطے کہ لڑکی ہو گی تو اس کی شادی کی فکر ہو گی۔ آج کل کی شادی تو خانہ بربادی ہے لڑکی کے واسطے لڑکے کا انتخاب اور اس کا معیار پھر لڑکی کے جہیز کی فکر خاندان‘ افراد کی خوشامد اور ان کی دعوت کا اہتمام‘ رسوم و رواج کی پابندی اور اس میں پانی کی طرح پیسہ بہانا آج کل کی شادی کے لوازم میں سے ہو گیا ہے۔ غریب آدمی تو بھلا ان سب باتوں کی سکت کہاں رکھتا ہے۔ غریب ہی کی کیا تخصیص ہے امیر و مالدار بھی اس قسم کی پریشانیوں سے محفوظ نہیں رہے۔ الغرض اس مسئلہ میں آج ساری دنیا پریشان نظر آ رہی ہے۔ اور وجہ اس کی صرف یہ ہے کہ شادی سے متعلق اسلام نے جو ہماری رہنمائی کی تھی اور دین وشریعت نے اس کے متعلق جو ہم کو تعلیم دی تھی‘ اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ و صحابیات ہمارے لئے جو نمونہ چھوڑ گئے تھے۔ افسوس کہ ہم ان سب کو بھول گئے۔ شادی کے موقع پر کسی کو خیال نہیں آتا کہ اسلامی طریقہ کے مطابق شادی کرنے کا کیا طریقہ ہے اور اس سلسلے میں حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا دستور العمل کیا رہا ہے۔ دین و شریعت کی جب تکمیل ہو چکی اور جس دین میں صرف عبادات نہیں بلکہ معاملات و معاشرت اور بیاہ شادی سے متعلق بھی رہنمائی ملتی ہے مسلمان دیندار کیوں کر ان کو نظر انداز کر سکتا ہے۔ کیوں کہ دین صرف نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے کا نام نہیں ہے۔ بلکہ بیاہ شادی بھی عبادت اور دینی امر ہے۔ اس میں بھی حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے اسوہ کی تقلید لازمی ہے۔ {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلْ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} (احزاب: ۳۳/۲۱) آج اسی اسوہ حسنہ کو ترک کرنے کی بنا پر ساری دنیا پریشان ہے اور خود ساختہ طریقوں اور رسوم و رواج کو دین و شریعت کی جگہ دیدی گئی ہے جس کی وجہ سے دین تو ہمارا برباد ہوا ہی تھا دنیا بھی برباد ہو گئی اور پریشانی علیحدہ رہی۔ بیاہ شادی کے متعلق علماء نے مختلف کتابیں لکھی ہیں۔ اس مجموعہ ’’اسلامی شادی‘‘ میں بیاہ شادی سے متعلق ہر ہر گوشہ پر عقل و نقل کی روشنی میں تفصیل بیان کی گئی ہے۔ بیاہ شادی کے فوائد اسلامی احکام حسب و نسب اور لڑکی یا لڑکے کا انتخاب اور اس کا معیار‘ بارات‘ جہیز‘ رسوم و رواج‘ ولیمہ وغیرہ تقریباً ہر ہر موضوع پر آپ کو تفصیلی کلام اس مجموعہ میں ملے گا اور یہ مجموعہ در اصل حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے جملہ ملفوظات و مواعظ اور تصنیفات و تالیف کا منتخب مجموعہ ہے۔ جس کو احقر نے بڑی کوشش کے ساتھ ترتیب دیا ہے۔ خدا کی ذات سے امید ہے کہ انشاء اللہ یہ مجموعہ اس موضوع سے متعلق انتہائی جامع اور مفید ثابت ہو گا‘ اور جو شخص بھی اس دستور العمل کے مطابق بیاہ شادی کرے گا‘ انشاء اللہ دنیا میں بھی چین و سکون سے زندگی بسر کرے گا‘ اور آخر ت میں بھی ثواب حاصل کرے گا۔ غیر مسلم حضرات بھی اگر اس سے استفادہ کریں تو وہ بھی دنیا میں سکون حاصل کئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کتاب کو گھر گھر اور ہر فرد تک