ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ضعیف و ناتواں ہوں اور بہت کوتاہ ہمت ہوں الہی طے کرا دے سب مدار جہائے عرفانی جو تیرا فضل ہو جائے تو بیڑا پار ہو جائے سیہ کاری بدل جائے مری بانور ایمانی الہی جب دم آخر ہو اور دنیا سے رحلت ہو ترا شوق لقا ہو موجزن ہو نور عرفانی زباں پر ذکر جاری ہو جدھر دیکھوں تو ہی تو ہو تری الفت میں دم نکلے مرا بانور ایمانی رہیں باقی زمانہ میں تصانیف ان کی محشر تک جہاں پاتا رہے ان سے ہمیشہ فیض روحانی فیوض خانقاہ اشرفیہ روز افزوں ہوں شفا پاتے رہیں سب مبتلائے درد روحانی تمنا ہے رہوں تھانہ بھون جب تک رہوں زندہ رہوں جنت میں بھی ہمراہ ملے جب باغ رضوانی اگر مل جائے واصل پاس مرقد کے جگہ تجھ کو توبہ از تاج کیخروبہ از ملک سلیمانی دیگر زمانے میں ہلچل پڑی کس بلا کی یہ رحلت ہے کس آج پیر ھدی کی کہاں ہے جو شفقت تھی بے انتہا کی محبت سے سنتے تھے ہر مبتلاء کی کہاں ہیں جسے اک نظر بھر کے دیکھا وہیں سارے مرضوں سے حق نے شفا کی