ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
چیختا ہے ۔ گو دل سے راضی ہے چنانچہ اپریشن کے بعد پچاس روپے ڈاکٹر کو انعام کے بھی دیتا ہے اور اولیائے متوسطین کو تکلیف ہی نہیں ہوتی کیونکہ ان پر حال طاری کر دیا جاتا ہے اگر ان پر حال طاری نہ کیا جائے تو وہ اپنے آپ کو ہلاک کر لیں جیسے کمزور کو اگر بلا ٹوپی سنگھائے اپریشن کر دیا جائے تو چونکہ وہ تکلیف کی بردشت نہیں کر سکتا اور اس وجہ سے ممکن ہے کہ ہلاک ہو جائے تو جائے تو جیسے قوی آدمی کو اپریشن کے وقت ٹوپی سنگھانے کی ضرورت نہیں ایسے ہی اولیائے کاملین پر بھی حال طاری کرنے کی ضرورت نہیں ۔ وہ ویسے ہی ہر چیز کا پورا پورا حق ادا فرماتے ہیں ۔ طبعیت کا بھی جس کا اثر حسا معلوم ہوتا ہے اور عقل کا بھی چنا وہ دل سے کہتے ہیں۔ ناخوش تو خوش بود برجان من دل فدائے یار دل رنجان من دیکھئے جس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے کا انتقال ہوا تو آپ روتے بھی تھے اور یہ بی فرماتےتھے کہ انا بفراقک یابراھیم لمحزونون اور ایک بزرگ کے صاحبزادے کا انتقال ہوا تو وہ ہنس دیئے ۔ اس واقعہ کو اگر بدون بتلائے ہوئے کہ پہلا واقعہ کس کا ہے اور دوسرا کس کا ہے کسی کے روبرو رکھا جائے تو وہ اس ہنسنے والے ہی کو اکمل کہے گا ۔ حالانکہ اس نے اولاد کے حقوق کو ضائع کیا اور آپ نے اولاد اور خالق کے حقوق دونوں کو ایک ساتھ ادا فرمایا ( کیونکہ اولاد سے طبعی محبت ہوتی ہے اس کی جدائی سے لاجرم رونا آتا ہے یہ تو اولاد کے حقوق کی ادائیگی ہوئی اور خالق کے حقوق کی ادائیگی اس معنی کو کہ دل سے حضور اس فعل پر راضی تھے کہ جو کچھ میرے محبوب کی طرف سے پیش آیا اس پر راضی ہوں (جامع) ایک صاحب کی حضرب والا سے عقیدت کا واقعہ فرمایا کہ ایک شخص کا خط آیا ہے اس میں لکھا ہے کہ میں لامذہب ہو گیا تھا مگر آپ کے خط سے پھر مسلمان ہو گیا ۔ عقل ان کی اس قدر ہے کہ میں نے ان کے خط کا جواب اتفاق سے عشاء کے بعد لکھا تھا اور اس میں یہ بھی لکھ دیا تھا کہ مجھے فرصت نہ