ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
تو انہوں نے بتلایا کہ یہ فلاں صاحب ہیں میں نے اردو میں جواب دیا اتفاق سے وہ حضرت مولانا احمد حسن صاحب امروہی رحمۃ اللہ علیہ سے بھی ملے جو لباس ذرا اچھا پہنتے تھے ان صاحب نے موازنہ شروع کیا کہ ان کا ( یعنی حضرت مرشدی مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ) لباس طالبعلمانہ ہے اور وہ ( یعنی مولانا احمد حسن امروہی رحمۃ اللہ علیہ ) جیکٹ پہنتے تھے ۔ ایک متشدد واعظ کا غلط اعتراض فرمایا کہ ایک خوش عقیدہ مگر سخت واعظ دہلوی نے حضرت مولانا محمود حسن صاحب دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ پر بھی اعتراض کیا تھا کہ یہ بدعتیوں کی عیادت کے لیے جاتے ہیں قصہ یہ تھا کہ حضرت مولانا دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ مولوی محمد اسماعیل صاحب کاندھلوی کی جو نظام الدین کے قریب ایک مسجد میں رہتے تھے عیادت کے لیے تشریف لے گئے تھے وہ کوئی بدعتی نہ تھے البتہ بعض مجاورین ان کے پاس آ بیٹھتے تھے ان مجاوروں کی مولوی صاحب کی صحبت سے کچھ اصلاح بھی ہو گئی تھی صرف اختلاط کی وجہ سے ان واعظ صاحب نے ان کو بدعتی کہہ دیا ہمارے مولانا دیوبندی بہت نرم تھے اس وجہ سے بعض لوگ حضرت مولانا خلیل احمد صاحب کو ترجیح دیتے تھے کہ یہ سنت پر زیادہ عامل ہیں ۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے آنیکی اجازت چاہی تو آپ نے فرمایا بئس اخوا العشیرۃ جب وہ آیا تو آپ نے اس سے نرمی سے کلام کرنا شروع کیا اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ یا رسول اللہ آپ نے تو فرمایا تھا بئس اخوا العشیرۃ تو آپ نے فرمایا سب سے برا وہ شخص ہے جس کی بد مزاجی کے سبب لوگ اس کو چھوڑ دیں میں نے ایسا ہونا نہیں چاہا ۔ نماز میں عجلت کی مذمت فرمایا کہ غالبا حضرت مولانا فتح محمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ جلال آباد میں دو شخص مسجد میں نماز کو آتے تھے اور یہ شرط کر کے آتے تھے کہ پہلے کون نماز ختم کرے ایک شخص نے ان کے نماز پڑھنے کی یہ حالت دیکھ کر کہا معلوم ہوتا ہے قرات و تشہد و