ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
یہ ہیں کہ حقوق مشترکہ میں ایک کو دوسرے سے ترجیح کسی کو نہ ہو نہ یہ کہ میاں بیوی استاد شاگرد پیر مرید ہر امر میں سب برابر ہو جائیں ہر ایک کے الگ الگ بھی تو حقوق ہیں ( جیسے حدیث میں ہے بڑوں کی توقیر کرو چھوٹوں پر رحم کرو ( جامع ) آجکل جس مساوات کی ترغیب دی جا رہی ہے وہ سراسر بیہودگی ہے ۔ حرم شریف کی ایک خاصیت فرمایا کہ بعض بزرگوں کا قول ہے کہ مکہ میں جس قدر بھی حاجی ہوتے ہیں سب حرم شریف میں آ جاتے ہیں حرم کی خاصیت ماں کے رحم کی سی ہے کہ بچہ جتنا بھی بڑا ہوتا جاتا ہے اسی قدر رحم میں وسعت ہوتی جاتی ہے ۔ پس حرم اور رحم دونوں میں ایسی ہی برکت اللہ تعالی نے رکھی ہے ۔ ملکہ جارج پنجم کا واقعہ فرمایا کہ ثریا بیگم جب لندن پہنچی ہے تو ملکہ جارج پنجم سے بھی بال کٹوانے کو کہا ۔ اس نے جواب دیا کہ ہمارے شاہی خاندان میں عورتوں کو بال کٹوانا اور مردوں کو داڑھی منڈانا عیب ہے ۔ رب کی پہچان فطری ہے فرمایا کہ بعض صوفیہ نے لکھا ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق سے کسی نے پوچھا کہ آپ نے محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو رب سے پہچانا یا رب کو محمد صلی اللہ علیہ و سلم سے پہچانا ؟ فرمایا محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو رب سے پہچانا یعنی رب کی پہچان فطری ہے ۔ اجمالی سہی ۔ باقی تفصیل میں حضور واسطہ ہیں ۔ مصائب کبھی اعمال بد کی وجہ سے اور کبھی بلندی درجات کے لئے ہوتے ہیں ان دونوں کے امتحان کا ایک طریقہ فرمایا کہ ایک شخص کا خط آیا ہے اس میں لکھا ہے کہ فلاں عہدہ پر میں نے بڑی دیانت سے کام کیا اور میرے ساتھیوں نے بد دیانتی کی ۔ پھر بھی وہ کامیاب ہوئے اور میں ناکام ہوا یہ میرے اعمال بد کے سبب سے ہے میں نے ان کو لکھا ہے یہ خیال ہی غلط ہے