ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
والا یہ کہے کہ یہ تو بہت تیز مزاج ہیں تو اس سے یہ کہا جائے گا کہ کمبخت کچھ نہ کہنا تو بے غیرتی ہے اس لیے دیندار کو خلاف دین پر تحمل نہیں ہوتا ۔ تشبہ بالمتجسس بھی تجسس ہے فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ جس وقت نابینا ہو گئے تو میں کبھی ویسے ہی چپکے سے جا کے نہیں بیٹھا بلکہ جب گیا یہ کہہ دیا کہ اشرف علی آیا ہے اور جب چلنے لگا تو کہہ دیا کہ اشرف علی رخصت چاہتا ہے ویسے ہی چپکے جا کر بیٹھنے میں تجسس کے مشابہ ہے تشبہ بالمتجسس بھی تجسس ہے آنے جانے کی اطلاع سے یہ فائدہ تھا کہ شاید کوئی بات میرے سامنے فرمانا نہ چاہیں اور حضرت فرمانے لگیں ۔ قرآن و حدیث کے مدلول کے بارہ میں حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کی رائے فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ قرآن و حدیث کا مدلول جو بے تکلف ماہر کے ذہن میں آ جائے وہ صحیح ہے اور اس کے بعد اپنے اہواء کی نصرف ہے ۔ حضرت حکیم الامت مجدد ملت کی عظمت و جلالت اور فہم و ادراک کی ایک مثال فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ جب کسی مسئلہ کی تقریر کو ختم فرما لیتے اور کوئی دوبارہ دریافت کرتا تو فرماتے کہ اس سے ( یعنی حضرت شیخی و مرشدی حکیم الامت مولانا تھانوی مدظلہم العالی سے ) دریافت کر لو یہ سمجھ گئے ہیں ( اس سے ہمارے حضرت کی عظمت و جلالت و فہم و ادراک کا اندازہ بخوبی ہو سکتا ہے ۔ جامع ) لوگوں کو اس سے غصہ ہوتا کہ سب باتیں یہ ہی سمجھ جاتے ہیں اور کوئی نہیں سمجھتا اس وجہ سے دوبارہ کوئی پوچھتا ہی نہ تھا میں نے بہت چاہا کہ ایسا نہ فرمایا کریں لوگوں کو اس سے حسد ہوتا ہے مگر چونکہ یہ کہنا خلاف ادب تھا اس لیے عرض نہ کر سکا ۔ میر پنجہ کش خوش خط نویس اور حضرت مولانا اسماعیل شہید کی تحریر فرمایا کہ میر پنچہ کش بہت خوشخط تھے اور مولانا اسماعیل صاحب لکھنے میں مہارت نہ رکھتے تھے ایک دفعہ میر پنچہ کش نے مولانا اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا کہ تم نے