ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
نرے مولویوں کا دل بھی نہیں روتا فرمایا کہ مولوی سلیمان صاحب واعظ ایک مرتبہ وعظ کہہ رہے تھے مثنوی اچھی پڑھتے ہیں ۔ بڑے دل لگی باز تھے ایک بار کہتے تھے کہ میں کچھی بدعتی ہوں اور کچھ غیر مقلد ، آواز اچھی تھی علماء کی مجلس میں اثناء تذکرہ علماء کو مخاطب کر کے کہا کہ تم لوگ اتنی دیر سے بیٹھے ہو تمہارا کوئی آنسو بھی ٹپکا ہے اگر یہاں صوفیہ کا مجمع ہوتا تو اب تک کتنی دفعہ روتے ( جامع ) کو حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے شعر یاد آ گئے ۔ وہ جانے اس تڑپنے کے مزہ کو گذر جس دل میں حضرت عشق کا ہو اٹھا چھاتی میں درد عشق جس کی اسے پھر بھوک کس کی نیند کس کی ؟ ایک تم ہو کہ جوں بھی نہیں رینگتی ہمارے حضرت نے فرمایا کہ واقعی نرے مولویوں کا تو دل بھی نہیں روتا ۔ رونے کے اسباب مختلف ہیں فرمایا کہ شاہ ابو المعالی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ ایک مرتبہ ہم اپنے شیخ کے پاس بیٹھے تھے اور سب کے سب رو رہے تھے ایک شخص نے کہا کہ یہ سب کے سب محروم ہیں اگر واصل ہوتے تو کیوں روتے اس پر شاہ ابو المعالی کو جوش آیا اور ایک رسالت ہفت گریہ لکھا ۔ اس میں لکھا ہے کہ رونا سات وجہ سے ہوتا ہے ۔ رونا حرمان کی دلیل نہیں بعض وقت خاص وصل بھی رونے کا سبب ہو جاتا ہے اور اس موقع پر عارف شیرازی کا یہ شعر لکھا ہے ۔ بلبلے برگ گلے خوشرنگ درمنقارداشت اندراں برگ و نوا خوش نالہ ہائے زارداشت گفتمش درعین وصل ایں نالہ و فریاد چیست گفت مارا جلوہ معشوق درایں کارداشت